کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 126
’’ثَلَاثٌ کُلُّہُمْ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہٗ: اَلْمُجَاہِدُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ، وَالنَّاکِحُ الْمُسْتَعْفِفُ، وَالْمُکَاتَبُ یُرِیْدُ الْأَدَآئَ۔‘‘[1] (تین (اقسام کے لوگ)، اللہ تعالیٰ پر ان سب کی مدد کرنا لازم[2] ہے: اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے والا، حرام سے بچنے کی خاطر نکاح کرنے والا اور ادائیگی کا ارادہ رکھنے والا مکاتب[3]) ۳: امام حاکم اور امام بزار نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] المسند، رقم الحدیث ۷۴۱۶، ۱۲/۳۷۸۔۳۷۹، وجامع الترمذي، أبواب فضائل الجہاد، رقم الحدیث ۱۷۰۶، ۵/۲۴۲؛ وسنن النسائي، کتاب النکاح، ۶/۶۱؛ وسنن ابن ماجہ، أبواب العتق، باب المکاتب، رقم الحدیث ۲۵۱۸، ص ۴۲۰۔۴۲۱ ؛ ومسند أبي یعلٰی الموصلي، رقم الحدیث ۶۹۵۔ (۶۵۳۵)، ۱۱/۴۱۰؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب النکاح، رقم الحدیث ۴۰۳۰، ۹/۳۳۹؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب النکاح، ۲/۱۶۰۔ ۱۶۱؛ والسنن الکبریٰ للبیہقي، کتاب النکاح، باب الرغبۃ في النکاح، رقم الحدیث ۱۳۴۵۶، ۷/۱۲۵؛ وشرح السنۃ، کتاب النکاح، باب الترغیب في النکاح، رقم الحدیث ۲۲۳۹، ۹/۷۔ الفاظِ حدیث المسند کے ہیں۔ امام ترمذی، امام بغوی، شیخ البانی اور شیخ عصام نے اسے (حسن] اور امام حاکم نے (مسلم کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۵/۲۴۲؛ وشرح السنۃ ۹/۷؛ وصحیح سنن الترمذي ۲/۱۳۰؛ وہامش سنن ابن ماجہ ، ص ۴۲۰؛ والمستدرک علی الصحیحین، ۲/۱۶۰۔ ۱۶۱؛ والتلخیص ۲/۱۶۰)۔ [2] یہ لازم اور واجب ہونا، اللہ کریم کے اپنے وعدے کی بنا پر ہے، وگرنہ اُن پر تو، کسی کے لیے، کچھ بھی واجب نہیں۔ (ملاحظہ ہو: تحفۃ الأحوذي ۵/۲۴۲؛ وہامش المسند ۱۲/۳۷۹)۔ [3] (مکاتَب): وہ غلام جو ایک متعینہ مدت میں ایک مقررہ رقم ادا کرکے، اپنے آقا سے آزاد ہونے کا معاہدہ کرتا ہے۔