کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 123
(بلاشبہ جب نوح۔ علیہ السلام ۔ کے انتقال کا وقت آیا، تو انہوں نے اپنے بیٹے سے کہا: ’’یقینا میں تجھے وصیت کرنے لگا ہوں: میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں: میں تجھے حکم دیتا ہوں: (لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)…… اور (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ) کا، کیونکہ وہ (کلمات) ہر چیز کی نماز ہیں اور انہی کے ساتھ مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے۔ اور میں تجھے (شرک) اور (تکبر) سے منع کرتا ہوں۔‘‘ اس حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو اس بات کی خبر دی، کہ (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ) ہی کے ساتھ مخلوق کو رزق دیا جاتا ہے۔ ب: شیخ البانی کا بیان: شیخ رحمہ اللہ حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’فَضِیْلَۃُ التَّہْلِیْلِ وَالتَّسْبِیْحِ، وَأَنَّہَا سَبَبُ رِزْقِ الْخَلْقِ۔‘‘[1]
[1] سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، المجلد الأول، رقم الحدیث ۱۳۴ کے ضمن میں۔