کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 122
-۶- (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحْمَدْہٖ) کا ذکر رزق کے اسباب میں سے ایک (سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحْمَدْہِ) کا ذکر کرنا ہے۔ اس بارے میں حسبِ ذیل دو عنوانات کے ضمن میں قدرے تفصیل ملاحظہ فرمایئے: ا: دلیل ب: شیخ البانی کا بیان ا: دلیل: امام احمد اور امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِنَّ نَبِيَّ اللّٰہِ نُوْحًا - علیہ السلام - لَمَّا حَضَرَتْہُ الْوَفَاۃُ، قَالَ لِابْنِہٖ: ’’إِنِّيْ قَاصٌّ عَلَیْکَ الْوَصِیَّۃَ: آمُرُکَ بِاثْنَتَیْنِ، وَأَنَہَاکَ عَنِ اثْنَتَیْنِ: آمُرُکَ بِ ’’لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ؛…… ’’وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ‘‘ ، فَإِنَّہَا صَلَاۃُ کُلِّ شَيْئٍ، وَبِہَا یُرْزَقُ الْخَلْقُ۔ وَأَنْہَاکَ عَنِ ’’الشِرْکِ‘‘ وَ ’’الْکِبْرِ۔‘‘[1]
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۶۵۸۳، ۱۱/۱۵۰۔ ۱۵۱؛ والأدب المفرد، باب الکبر، جزء من رقم الحدیث ۵۴۸، ص ۱۹۰۔۱۹۱۔ حافظ ہیثمی لکھتے ہیں: ’’اسے (امام) احمد نے روایت کیا ہے۔ (امام) طبرانی نے بھی قریباً اسی طرح اسے روایت کیا ہے اور احمد کے روایت کرنے والے (ثقات] ہیں۔‘‘ (مجمع الزوائد ۴/۲۲۰) ۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسندکی (سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۱۱/۱۵۱)۔ شیخ البانی نے بھی اس کی (سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، رقم الحدیث ۱۳۴، المجلد الأول۔) اور صحیح الأدب المفرد میں اسے (صحیح] قرار دیا ہے۔ (دیکھئے :المرجع السابق ص ۱۵۱)۔ نیز ملاحظہ ہو: السنن الکبریٰ للنسائي، کتاب عمل الیوم واللیلۃ، أفضل الذکر وأفضل الدعآء، رقم الحدیث ۱۰۶۰۰، ۹/۳۰۶۔ ۳۰۷؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب الإیمان ۱/۴۸۔۴۹۔