کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 115
۶: نیکی کے بدلے میں رزق ملنے کا صراحۃً ذکر: دوسری روایت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر اس بات کی خبر دی ہے، کہ اللہ تعالیٰ مؤمن کو دنیا میں نیکی کا ثواب رزق کی صورت میں عطا فرماتے ہیں۔ تیسری روایت میں بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات بیان فرمائی ہے۔ ۷: دو روایتوں پر امام نووی کا تحریر کردہ عنوان: امام نووی نے دوسری اور تیسری روایات پر درجِ ذیل عنوان تحریر کیا ہے: (بَابُ جَزَآئِ الْمُؤْمِنِ بِحَسَنَاتِہٖ فِيْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ) [1] (مومن کی نیکیوں کے دنیا و آخرت میں بدلے کے متعلق باب) ۸: دنیوی بدلے کا ربِّ کریم کے شایانِ شان ہونا: ایمان اور عمل صالح کی بنا پر دنیا میں عطا فرمانے والے اللہ کریم ہیں اور ظاہر ہے، کہ ایمان اور عمل صالح تو بندے کی استطاعت کے بقدر ہوں گے اور اُن کی بنا پر دنیا میں ملنے والا (بدلہ)، اُس کے عطا کرنے والے ربِّ ذوالجلال کی شانِ کبریائی کے مطابق ہوگا۔ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان کو ہر نیکی کا بدلہ دنیا میں عطا فرماتے ہیں۔ علاوہ ازیں وہ انہیں (حَیَاۃً طَیِّبَۃً) سے نوازتے ہیں، جو پاکیزہ حلال رزق، سعادت، قناعت، عبادت، اپنی طاعت گزاری کی توفیق اور اس کے لیے شرحِ صدر اور آخرت میں جنت کے پانے پر مشتمل ہوتی ہے۔ پس پاکیزہ حلال رزق اور خوشگوار زندگی چاہنے والے اہلِ ایمان زیادہ سے زیادہ اعمالِ صالحہ کرکے (حیاۃً طَیِّبَۃً) پانے والے لوگوں میں شامل ہوجائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اور ہماری نسلوں کو اس کی توفیق عطا فرمائیں۔ إِنَّہٗ سَمِیْعٌ مُّجِیْبٌ۔
[1] صحیح مسلم، کتاب صفات المنافقین وأحکامہم، ۴/۲۱۶۲۔