کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 113
نہایت سکھ اور چین سے گزرے گی۔‘‘[1] ’’اس آیت کریمہ میں ہر مسلمان (مرد و عورت) کو خوش خبری دی گئی ہے، کہ ایمان لانے کے بعد جو کوئی بھی قرآن و سنت کے مطابق عمل کرے گا، اللہ تعالیٰ اُسے دنیا میں (راحت و سعادت اور وسیع رزقِ حلال) عطا کرے گا اور قیامت کے دن اُن کے اعمال صالحہ کا کئی گنا بہتر بدلہ دے گا۔‘‘[2] ۲: آیتِ شریفہ کے حوالے سے ایک سوال اور اس کا جواب: اس آیتِ شریفہ کے حوالے سے علامہ رازی نے ایک سوال اٹھا کر خود ہی اس کا جواب دیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں: سوال: (مَنْ عَمِلَ صَالِحًا) (جس کسی نے اچھا عمل کیا) میں لفظ (مَنْ) ( یعنی جو کوئی) عموم کا فائدہ دیتا ہے، ( مقصود یہ ہے ، کہ اس میں مذکر و مؤنث دونوں شامل ہیں)، تو پھر بعد میں مؤنث کے ذکر کرنے کا کیا فائدہ ہے؟ (یعنی اللہ تعالیٰ نے (مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰی) کیوں فرمایا؟) جواب: بلاشبہ اس آیت میں بھلائیوں کے عطا کرنے کا وعدہ ہے اور ایسے وعدے کی قطعیت ثابت کرنے اور اُس کی (کسی کے ساتھ) تخصیص کے وہم کا ازالہ کرنے کی غرض سے، اُس کی تاکید پر زور دینا، کرم و رحمت کے عظیم دلائل میں سے ہے۔[3] ۳: (حیاۃ طیبۃ) عطا فرمانے کا تاکیدی وعدہ: اللہ تعالیٰ نے ایمان اور عمل صالح کی بنا پر (حَـیَاۃً طَیِّبَۃً) عطا کرنے کا وعدہ
[1] أشرف الحواشي ، ف ۱۰، ص ۳۳۴۔ نیز ملاحظہ ہو: تفسیر شیخ شبیر احمد عثمانی، ف ۴، ص ۳۶۸۔ [2] تیسیر الرحمٰن لبیان القرآن ، (۶۲)، ص ۷۸۴۔ [3] ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر ۲۰/۱۱۲۔ نیز ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۳/۲۷۶۔