کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 110
فِي الْآخِرَۃِ۔‘‘[1] (بلاشبہ اللہ تعالیٰ (کسی) مؤمن پر (کسی) نیکی (کے بارے) میں ظلم نہیں کرتے۔ اس کے سبب اُسے دنیا میں عطا کیا جاتا ہے اور اُسے آخرت میں اُس کا بدلہ دیا جائے گا)۔ ’’إِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ الْمُؤْمِنَ حَسَنَۃً، یُثَابُ عَلَیْہَا الرِّزْقَ فِيْ الدُّنْیَا، وَیُجْزٰی بِہَا فِيْ الْآخِرَۃِ۔‘‘[2] (بلاشبہ اللہ تعالیٰ مؤمن پر کسی (بھی) نیکی کے بارے میں ظلم نہیں کرتے، اُسے دنیا میں رزق کی صورت میں ثواب دیا جاتا ہے اور اُسے آخرت میں اُس کا بدلہ دیا جائے گا)۔
[1] صحیح مسلم، کتاب صفات المنافقین وأحکامہم، جزء من رقم الحدیث ۵۶۔ (۲۸۰۸)، ۴/۲۱۶۲۔ [2] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۴۰۱۸، ۲۱/۴۱۹۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی (سند کو صحیحین کی شرط پر صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۲۱/۴۲۰)۔ صحیح ابن حبان کے بھی الفاظ یہی ہیں۔ (ملاحظہ ہو: الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب البر والإحسان، باب ما جاء في الطاعات وثوابہا، ذکر البیان بأن اللّٰہ جل وعلا قد یجازي المؤمن علیٰ حسناتہ في الدنیا کما یجازي علیٰ سیئاتہ فیہا، جزء من رقم الحدیث ۳۷۷، ۲/۱۰۱۔