کتاب: رزق کی کنجیاں - صفحہ 107
’’رِزْقٌ وَّاسِعٌ، وَّعِیْشَۃٌ ہَنِیْئَۃٌ، وَّطُمَأْنِیْنَۃُ قَلْبٍ، وَّأَمْنٌ، وَّسُرُوْرٌ۔‘‘[1] (کشادہ رزق، پُرلطف زندگی، دل کا اطمینان، امن اور شادمانی)۔ ’’وَ(حَسَنَۃُ الدُّنْیَا) ہِيَ (الْحَیَاۃُ الطَّیِّبَۃُ)، وَمَا فَتَحَ اللّٰہُ لَہُمْ مِنْ زَہْرَۃِ الْحَیَاۃِ الدُّنْیَا مَعَ نِعْمَۃِ الْإِیْمَانِ۔‘‘[2] (اور (حَسَنَۃُ الدُّنْیَا) وہ (پاکیزہ زندگی) [3] ہے اور اس کے علاوہ ایمان کی نعمت کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی اُن کے لیے عطا کردہ دنیوی زندگی کی زینت ہے۔‘‘ ۳: ایک اور ارشادِ باری تعالیٰ: {قُلْ یَاعِبَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا رَبَّکُمْ لِلَّذِیْنَ اَحْسَنُوْا فِیْ ہٰذِہٖ الدُّنْیَا حَسَنَۃٌ}[4] (کہہ دیجیے اے میرے بندو، جو ایمان لے آئے ہو، اپنے رب سے ڈرو۔ جن لوگوں نے (احسان کیا) ان کے لیے اس (دنیا میں حَسَنَۃٌ) ہے۔) گفتگو کا ماحصل یہ ہے، کہ جو لوگ اپنے رب کریم اور بندوں کے حقوق، یعنی (حقوق اللہ) اور (حقوق العباد) کے متعلق سب احکام کی تعمیل کرتے ہیں، اللہ کریم انہیں آخرت سے پہلے دنیا ہی میں کشادہ رزق، پُرلطف زندگی، اطمینانِ قلب، امن
[1] تفسیر السعدي ص ۴۳۹۔ [2] تفسیر التحریر والتنویر ۱۴/۱۴۲۔ [3] اس میں سورۃ النحل / الآیۃ ۹۷ کی طرف اشارہ ہے، جس میں یہ بیان کیا گیا ہے، کہ اللہ تعالیٰ اہلِ ایمان میں سے ہر نیک عمل کرنے والے مرد اور عورت کو (حیاۃ طیبۃ] ضرور عطا فرماتے ہیں۔ (اس کتاب کے صفحات ۱۱۹۔۱۲۵ میں اس بارے میں تفصیل ملاحظہ فرمائیے۔ [4] سورۃ الزمر / جزء من رقم الآیۃ ۱۰۔