کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 99
سفر میں تین شب و روز اور مقیم کے لیے ایک رات اور دن موزوں پر مسح کرنا جائز ہے(۹۱) جادو واقع ہو جاتاہے۔ انبیاء علیھم السلاماور غیر انبیا پر اس کا چل جانا جائز ہے(۹۲) نظر کا لگ جانا بھی جائز ہے(۹۳) ............................................................................................. (۹۱)امام سفیان ثوری نے اپنے شاگرد شعیب بن حرب سے کہا کہ جو کچھ میں نے آپ کو لکھوایا ہے وہ آپ کو اس وقت تک فائدہ نہیں دے گا جب تک تو المسح علی الخفین پر مسح کر سنت نہ سمجھے ۔[1] اسی طرح امام بربھاری کہتے ہیں کہ موزوں پر مسح کرنا سنت ہے۔[2] (۹۲)اس کی دلیل امی عائشہ رضی اللہ عنھا کی حدیث ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہونے کاذکر ہے ۔[3] امام قرطبی لکھتے ہیں : ’’قرآن کریم اور سنت مطہرہ سے ایک سے زیادہ دلائل اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ جادو کا وجود ہے ۔‘‘[4] امام ابن قدامہ کہتے ہیں :’’جادو ایک حقیقت ہے۔‘‘[5] (۹۳)اس کی دلیل سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلْعَيْنُ حَقٌّ)) ’’نظر کا لگ جانا حق ہے نیز آپ نے بدن کو گدوانے سے منع فرمایا۔‘‘[6]
[1] شرح اصول الاعتقاد (۱/۱۲۴،رقم:۳۱۴) [2] شرح السنۃ(رقم:۴۱ ،ص:۷۲) [3] صحیح البخاری: (۵۷۶۳) [4] شرح القرطبی علی صحیح مسلم (۶/۶) [5] المغنی (۱۰/۱۰۶) [6] صحیح البخاری: (۵۷۴۰)