کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 97
دین کاماخذ:
دین کا ماخذ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ،اجماع اور قیاس اس میں داخل نہیں اور نہ یہ حجت شرعی ہیں ۔ ہاں قرآن و سنت سے استدلال کرنے کے لیے معاون اور وسیلہ بن سکتے ہیں مگر علی الاطلاق نہیں بلکہ اس طریقے سے جس کی اصول کی کتابوں میں تفصیل گزر چکی ہے۔ تقلید شخصی کو واجب قرار دینا بدعت ہے۔
مسلمانوں کے امیر (خلیفہ)کی صفات وغیرہ کا ذکر:
مسلمانوں کے لیے ایک قریشی امام کا ہونا ضروری ہے جو احکام اسلام کی تنفیذ پر قادر ہو اور وہ مسلمان، آزاد اور مکلف ہو۔ امام وقت جور و فسق سے معزول نہیں ہوتا خواہ کتنا بڑا ظالم ہی کیوں نہ ہو۔ امامت بنو ہاشم کے ساتھ مخصوص نہیں ہے ہاں اگر فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کی اولاد سے کوئی شخص مل جائے جو خلافت کی جملہ صفات کا حامل ہو تو دوسروں سے افضل ہوگا یہی چیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مندرجہ ذیل فرمان سے واضح ہوتی ہے:
(( اللھم اغفر للعباس و ولدہ واجعل الخلافۃ باقیۃ فی عقبہ )) [1]
...............................................................................
امام سفیان بن عیینہ کہتے ہیں کہ جو شخص صحابہ کرام کے بارے میں ایک (برا)لفظ بھی کہتا ہے تو وہ خواہش پرست ہے ۔[2]
[1] سنن الترمذی: (۳۷۶۳)،وقال الترمذی:حسن )
[2] شرح السنۃ (ص:۶۷)،نیز دیکھیں شرح السنۃ للمزنی (ص:۹۴۔۹۵)،لمعۃ الاعتقاد (ص:۷۰۔۷۸)،کتاب الاعتقاد لابی یعلی (ص:۴۲)،اصول السنۃ لامام احمد (رقم:۲۷)،صریح السنۃ لامام الطبری (ص:۳۸۔۳۹)،شرح اصول السنۃ لابی زمنین (رقم:۱۸۴۔۱۹۸)،وصیۃ الامام ابی حنیفۃ (ص:۴۳)