کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 96
فضائل و درجاتِ صحابہ کا بیان:
اولیاء میں سب سے افضل ابو بکر صدیق ہیں ، پھر عمر بن خطاب ، پھر عثمان ذو النورین اور پھر علی مرتضیٰ رضی اللہ عنھم۔ خلافت بھی اسی ترتیب پر ہے۔ عشرہ مبشرہ ، سیدۃ النسا فاطمہ الزہرا، حسن، حسین رضی اللہ عنھم اور وہ سب لوگ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنت کی بشارت پائی ہے ان کے حق میں جنت کی گواہی دینا چاہیے، لیکن کسی اور کے حق میں ایسی یقینی گواہی دینادرست نہیں ۔(۸۸)
......................................................................................
امام بربہاری کہتے ہیں کہ کسی مسلمان کو اس وقت تک کافر قرار نہیں دیا جائے گا جب تک وہ قرآن مجید کی ایک آیت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث کا انکار نہ کر ے یا غیر اللہ کے لیے ذبح کرے یا اس کی عبادت کرے ۔[1]
(۸۸)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد امت میں سے سب سے افضل سیدنا ابو بکر صدیق ،پھر سیدنا عمر ،پھر سیدنا عثمان پھر سیدنا علی رضی اللہ عنھم ہیں ۔ اس پر کسی بھی مسلمان کا کوئی اختلاف نہیں ۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق ،پھر سیدنا عمر، پھر سیدناعثمان ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس کو سنتے تھے اور اس پر نکیر نہیں فرماتے تھے۔[2]
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب میرے صحابہ کرام کا ذکر ہو تو (ان کی برائی کرنے سے )اپنے آپ کو روکو۔‘‘[3]
[1] شرح السنہ (ص:۷۳)
[2] صحیح البخاری: (۳۶۵۵)
[3] المعجم الکبیر للطبرانی : (۱۰/۲۴۳۔۲۴۴)،الحلیۃ لابی نعیم (۴/۱۰۸)،نیز دیکھیں الصحیحہ للالبانی : (۸۰۳۴)