کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 95
ہیں ۔ ولایت الٰہی امت مسلمہ کے تمام گروہوں مثلاً قرآن خوان ،مجاہدین اور اصحاب صنعت و حرفت و زراعت میں پائی جاتی ہیں اور کسی خاص گروہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہیں ۔ اولیاء کرام معصوم نہیں ہوتے، خطا کا ارتکاب ان سے ممکن ہے۔ کتاب و سنت سے وابستگی ان کے لئے بھی لازمی ہے اور خود اولیاء اللہ میں یہ مسئلہ متفق علیہ ہے۔ کوئی ولی عبادت و ریاضت کرکے نبی کے درجے کو نہیں پہنچ سکتا۔
انبیاءعلیہم السلام کی معصومیت:
کبیرہ گناہ کا مرتکب کافر نہیں ہے۔ مقلد کا ایمان صحیح ہے، لیکن ترک ِ استدلال کے سبب وہ گناہ گار ضرور ہے۔ انبیاء علیھم السلام اجماعاً تبلیغ رسالت میں نیز کبائر و صغائر کے عمد اً ارتکاب سے معصوم ہیں ۔ قرآن مجید سے بعض انبیا علیھم السلام کے حق میں جو صغائر کا صدور معلوم ہوتا ہے تو قرآن کی تحریف نہیں کرنی چاہیے، بلکہ
﴿وَکَانَ اَمْرُ اللّٰہِ قَدَرًا مَّقْدُوْر﴾ (الأحزاب : ۳۸)
اور اللہ کا حکم ہمیشہ سے اندازے کے مطابق ہے، جو طے کیا ہوا ہے] کو نظر میں رکھنا چاہیے۔ (۸۷)
.............................................................................................
(۸۷)کسی مسلمان کو گناہ کی وجہ سے کافر کہنا خوارج اور معتزلہ کا عقیدہ ہے۔ خوارج کا کہنا ہے کہ ایسا آدمی ہمیشہ جہنم میں رہے گا۔ معتزلہ بھی خوارج کے ساتھ اتفاق کرتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں کہ ایسا آدمی دنیا میں منزلۃ بین المنزلتین ہے یعنی نہ وہ مسلمان ہے نہ کافر ۔سلف اور اہل السنہ کا عقیدہ ہے کہ ایسا شخص گناہ کی بنا پر کافر نہیں ہوتا ۔
امام ابن زید القیروانی(۳۸۹ ھ) کہتے ہیں :
’’ہم کسی گناہ کی پر کسی اہل قبلہ کی تکفیر نہیں کرتے ۔‘‘[1]
[1] مقدمہ ابن زید القیروانی (ص:۶۰)