کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 92
گناہ کا ذکر: گناہ چھوٹا ہویا بڑا حلال جان کر اس کا ارتکاب کرنا کفر ہے ،نیز معصیت کو معمولی سمجھنا اور شریعت کا مضحکہ اڑانا کفر ہے ،لوگوں میں جو یہ مشہور ہے ،کہ صغیرہ گناہ باربار کرنے سے کبیرہ بن جاتا ہے اور کبیرہ پر اصرار کرنے سے کفر لازم آتا ہے ،اس کی کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ حق یہی ہے ،کہ صغیرہ صغیرہ اور کبیرہ کبیرہ ہی رہتا ہے ان کو اپنے مقام سے ترقی دینے میں اصرار کو کچھ دخل نہیں ہے۔ کسی پرکفر کا حکم کب لاگو ہو گا؟ بے ہوش آدمی پر کفر کا حکم نہیں لگا سکتے ، اللہ تعالیٰ کا خوف دل سے نکال دینا اور اس کی رحمت سے بالکل مایوس ہو جانااور غائب سے تعلق رکھنے والی باتوں میں کاہن کی تصدیق کرنا کفر ہے،اور’’ معدوم‘‘ کوئی ’’چیز‘‘ نہیں ہے۔ مردوں کو زندوں کو دعا او رصدقات و خیرات سے نفع پہنچتاہے،اہل قبلہ اور متاولین کو کافر نہیں کہنا چاہیے،انسانوں کے رسول فرشتوں کے رسولوں سے،فرشتوں کے رسول عام انسانوں سے اور عام انسان عام فرشتوں سے افضل ہیں ،جنوں اور شیطانوں کے وجود پر کتاب وسنت کی نصوص صریحہ دلالت کرتی ہیں ،لہٰذا ان کا انکار کرنے والا کافر ہے،روح حادث ہے ،قدیم نہیں ہے ،ایک کوتاہ فہم فرقہ کو چھوڑ کر تما صحابہ ،تابعین ا ور ائمہ دین کا یہی مذہب ہے۔ ........................................................................................................ علامات قیامت کے بہت سے دلائل ہیں یہاں ان کا ذکر طویل ہو جائے گا۔اس لیے ان کو تفصیل سے پڑھنے کے لیے کتب حدیث اور علامات قیامت پر لکھی گئی کتب کا مطالعہ کریں ۔