کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 90
معراج کا بیان:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج حالت بیداری میں روح اور جسم سمیت مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک اور وہاں سے آسمانوں اور سدرۃ المنتہیٰ تک بر حق ہے(۸۳) اور اللہ تعالیٰ کے لیے علو، استواء اور تمام مخلوق سے الگ تھلگ رہنے کی سب سے بڑی دلیل ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسجد حرام سے مسجد اقصی تک تشریف لے جانا نص قرآنی سے ثابت ہے۔ اور وہاں سے آسمان ،جنت اور عرش تک ،بلکہ اس سے بھی بالا تر صحیح احادیث سے ثابت ہے جو اپنا مدعا ثابت کرنے میں حجت ہیں (یہ بات درست نہیں ،صحیح حدیثوں میں صرف سدرۃ المنتہی تک معراج ثابت ہے از:محمداسحاق حسینوی)،کمال ایمان یہ ہے کہ یہ خبر سنتے ہی اس کی تصدیق دل نشین ہوجائے اور شک و شبہ کی گنجائش باقی نہ رہے ۔
..................................................................................................
(۸۳)دیکھئے (الاسراء:۱)اما م ابن قدامہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن چیزوں کی خبر دی ہے اگر وہ صحیح احادیث سے ثابت ہیں توا ن پر ایمان لانا واجب ہے خواہ ان چیزوں کو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہو یا نہ دیکھا ہو۔ ان واقعات کے سچا ہونے پر ہمارا یقین ہونا چاہیے خواہ وہ ہماری سمجھ میں آئیں یا نہ آئیں اور چاہے ہم ان کی حقیقت سے واقف نہ بھی ہوں ،مثلاً معراج کا واقعہ جو حالت بیداری میں پیش آیا تھا۔ [1]
امام طحاوی کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی معراج کا واقعہ صحیح ہے اور آسمانوں کی طرف یہ سفر حالت بیداری میں ہوا ۔امام ابن ابی العز کہتے ہیں : ہم معراج پر بھی اسی طرح ایمان لاتے ہیں جس طرح دیگر غائب کی چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں لیکن ان کی کیفیت سے بے خبر ہیں ۔[2]
[1] لمعۃ الاعتقاد(ص:۱۰۱)
[2] شرح عقیدہ طحاویہ (ص:۲۲۳ ومابعد)