کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 88
عامہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مثیل پیدا کرنے پر قادر ہے لیکن خود اللہ تعالیٰ کے خبر دینے کے مطابق آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی مثیل پیدا نہ ہوگا ،جملہ نبیوں اور رسولوں کے نام شمار کرنے کی کوشش نہ کرنا ہی بہتر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء اور رسل کے نام بتائے ہیں اور بعض کے نہیں:
﴿ مِنْهُمْ مَنْ قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ نَقْصُصْ﴾ (غافر :۷۸)
’’ان میں سے بعض کو ہم نے بیان کردیا ہے اور بعض کو نہیں ۔‘‘
عصمت انبیاء:
اس پر تمام امت کا اجماع ہے کہ انبیاء علیھم السلام کبیرہ گناہوں سے پاک ہوتے ہیں اور صغار کا مطلقًاقصد نہیں کرتے ،اسی طرح احکام الہی کی تبلیغ میں بھی ان کی عصمت متحقق ہے۔ قرآن مجید میں جو کچھ بعض انبیاء کرام کے حق میں بظاہر عصمت کے خلاف معلوم ہوتا ہے اس کے متعلق بہتر یہ ہے کہ آیہ شریفہ ﴿ وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَقْدُورًا ﴾ (الاحزاب:۳۸)کو پیش نظر رکھتے ہوئے قرآن مجید کی تحریف سے اجتناب کیا جائے ۔
فرشتوں اور کتب آسمانی کا بیان
فرشتے اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ،نر و مادہ کے وصف سے پاک ہیں ۔ گناہ نہیں کرتے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے دور رہتے ہیں ،نہ کچھ کھاتے ہیں ،نہ پیتے ہیں ،ہر وقت اللہ تعالیٰ کے احکام بجا لانے کے لئے مستعد اور تیار ہیں ،ہر ایک کا مرتبہ اور مقام متعین ہے جس سے تجاوز نہیں کرتے ،امر و نہی اور وعد و وعید پر مشتمل آسمانی کتابیں برحق ہیں مگر ان کی معین تعداد کسی صحیح دلیل سے ثابت نہیں ہے ۔
اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام توقیفی ہیں :
اور شارع کے بیان پر موقوف ہیں ۔ اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ یا اس کے