کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 87
نیک، بد اور بد، نیک ہو سکتے ہیں اللہ تعالیٰ کی ذات اور صفات میں کسی قسم کا رد و بدل نہیں ہو سکتا۔
بعثت انبیاء:
رسولوں کا مبعوث فرمانا عین حکمت اور اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر اتمام حجت ہے ،ہمیشہ انسانوں کی طرف انسان ہی رسول بن کر آئے ہیں اور مومنوں کے بشارت اور کفار کے لئے انزار کا فریضہ سرانجام دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے معجزات اور خرق عادات چیزوں سے ان کی مدد فرمائی ہے ۔سب سے اول آدم ابوالبشر ہیں اور سب سے افضل اور آخر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں جیسا کہ آیت ﴿وَلَكِنْ رَسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ﴾ (الاحزاب:۴۰) اور حدیث(( ارسلت الی الخلق کافۃ وختم بی النبیون)) [1] میں تصریح کی گئی ہے ،اللہ تعالیٰ کی قدرت
...........................................................................................................
﴿ آمَنْتُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ﴾ (یونس:۹۰)
’’میں ایمان لے آیا کہ بے شک حق یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں ۔‘‘
فرعون کی اس بات کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے رد کرتے ہوئے فرمایا:
﴿ آلْآنَ وَقَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَكُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴾ (یونس:۹۱)
’’کیا اب؟ حالانکہ بے شک نے اس سے پہلے نافرمانی کی اور تو فساد کرنے والوں سے تھا‘‘
جیسے فرعون نے پانی میں غرق ہوتے وقت ایمان لانے کی ناکام کوشش کی تھی۔اس بحث کا خلاصہ یہ ہوا کہ قانون قدرت یہی ہے کہ عذاب الہی اور غرغرے کے وقت ایمان لانا فائدہ نہیں دیتا ۔یونس علیہ السلام کی قوم کو اللہ تعالیٰ نے اس قانون سے مستثنی کیا ہے ۔
[1] صحيح مسلم (۵۲۳)