کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 85
کوئی شخص کبیرہ گناہ کے ارتکاب سے نہ ایمان سے خارج ہوتا ہے اور نہ کفر میں داخل ہوتا ہے۔ شرک کبھی معاف نہیں ہوگا ،ہاں اس کے علاوہ ہر صغیر ہ اور کبیرہ گناہ اللہ تعالیٰ کی مرضی سے معاف ہو سکتا ہے خواہ گنہگار نے اس سے توبہ کی ہو یا نہ کی ہو،صغیرہ پر گرفت اور کبیرہ کا معاف ہوجانابشرطیکہ حلال جان کر اس کا ارتکاب نہ کیا ہو ،ممکن ہے ورنہ کفر ہے ۔ (۷۸) ایمان کیا ہے ؟ دل سے تسلیم ،زبان سے اقرار اور اعضاء و جوارح سے عمل کرنے کو ایمان کہتے ہیں۔ (۷۹) ....................................................................... ((کشف الاستار فی ابطار ادلۃ القائلین بفناء النار ))اس مسئلے پر معراج والی حدیث بھی دلیل ہے اس کے علاوہ امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں : جنت اور جھنم بنائی گئی مخلوق ہیں اور ان کو پہلے سے بنایا گیا ہے جیساکہ حدیث میں بیان کیا گیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں جنت میں داخل ہوا اور اس میں ایک محل دیکھا اور حوض والی حدیث اور جھنم میں اکثر عورتوں والی حدیث ۔‘‘[1] اور محل والی حدیث صحیح بخاری: (۷۰۲۴)،اور جہنم میں عورتوں والی حدیث صحیح بخاری: (۵۱۹۷)،صحیح مسلم: (۲۷۳۷)،اور حوض والی حدیث :سنن النسائی: (۷۲۶)،سنن الترمذی: (۳۳۵۴ )میں ہے ۔ (۷۸)مسئلہ تکفیر پر ہم نے اپنی کتاب شرح اصول السنۃ للحمیدی میں تفصیلی کلام کر دیا ہے ۔والحمدللّٰہ (۷۹)ایمان کی یہی تعریف درست ہے سلف نے ایمان کی یہی تعریف کی ہے۔ اس کی تفصیل ہم نے شرح صحیح مسلم (تحت الطبع مکتبہ قدوسیہ پاکستان)میں بیان کر دی ہے ۔
[1] اصول السنۃ (رقم:۷۲)