کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 84
﴿مَا لَکُمْ مِّنْ دُوْنِہ مِنْ وَّلِیٍّ وَّلَا شَفِیْعٍ﴾(السجدۃ:۴) ’’اس کے سوا تمہارا نہ کوئی دوست اور نہ کوئی سفارش کرنے والاہے۔‘‘ وغیرہ آیات اس پر شاہد ہیں ۔ حیرت ہے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ سے (جو ہر نزدیک سے زیادہ نزدیک ہے)کیوں اپنی حاجت طلب نہیں کرتے ؟اس کی رحمت کیوں نہیں چاہتے، اس سے بخشش کیوں نہیں مانگتے اور اس سے ہی کسی شفیع کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے؟ جو اس کی اجازت سے اس کا کام سرانجام دے دے ،یقیناً یہ باتیں آج کے قبر پرستوں اور پیر پرستوں کو سخت ناگوار گزریں گی لیکن کیا کیا جائے کہ صرف حق ہی اس لائق ہے کہ اس کی اتباع کی جائے۔ جنت و جہنم، معراج اور قیامت کی نشانیوں کا بیان: بہشت اور دوزخ اس وقت بالفعل موجود ہیں اور ہمیشہ باقی رہیں گے، یہ دونوں اور ان میں رہنے والے ہر گز فنا نہیں ہونگے۔(۷۷) ............................................................................................................................. (۷۷)امام بربہاری کہتے ہیں کہ جنت اور جہنم کے برحق اور ان کے مخلوق ہونے پر ایمان لانا واجب ہے ۔جنت ساتویں آسمان پر ہے اور اس کی چھت عرش ہے اور دوزخ ساتویں زمین کے نیچے ہے۔ اور یہ دونوں پیدا شدہ ہیں ۔جنتیوں اور دوزخیوں کی تعداد اور ان میں کون داخل ہو گا، یہ اللہ ہی جانتا ہے۔ یہ دونوں کبھی فنا نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کی بقا کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گے ۔[1] اس مسئلہ یعنی جنت اور جہنم پیدا کی جا چکی ہیں کی تفصیل کے لیے دیکھیں :((توقیف الفریقین علی خلود اہل لدارین للعلامہ مرعی الحنبلی))شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی(( الرد علی من قال بفناء الجنۃ والنار)) اور علامہ صنعانی کی
[1] شرح السنۃ (ص:۶۶۔۶۷)