کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 83
شفاعت کا بیان: لوگوں کا انبیاء اور صلحاء کی قبروں پر جا کر حاجات طلب کرنا ،انھیں وسیلہ بنانااور ان سے سفارش کی امید رکھنا بے کار ہے ،کیو نکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی اجازت کے بغیر کسی کی سفارش کے لیے لب کشائی نہیں کر سکتے ،ہاں اللہ تعالیٰ جب کسی پر مہر بانی کرنا چاہے گا توانہیں اجازت دے دے گا ،پھر یہ سفارش کریں گے اس کے علاوہ اگر کوئی شخص عمر بھر قبر پر آکر سفارش طلب کرتا رہے تو اس کی یہ کوشش بے کار اور سعی لاحاصل ہوگی کیونکہ صاحب قبر بلا اجازت سفارش پر قادر نہیں ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَعُ عِنْدَہُ اِلَّا بِاِذْنِہ﴾ (البقرۃ : ۲۵۵) ’’کو ن ہے وہ جو اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرے۔‘‘ نیز فرمایا: ................................................................................................ طرح دیگر انبیاء ،صالحین اور فرشتوں کو بھی اجازت دی جائے گی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ﴾(الانبیاء:۲۸) ’’اور وہ کسی کی سفارش نہیں کر سکتے سوائے اس شخص کے لئے جس سے اللہ تعالیٰ راضی ہو اور جواللہ کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں ۔‘‘ کافر کے لیے کسی کی بھی ہرگز سفارش نہیں ہوگی ۔[1] امام ابن ابی العز الحنفی نے شفاعت کی آٹھ قسمیں ذکر کی ہیں ۔[2]
[1] لمعۃ الاعتقاد(ص:۱۲۸)نیز دیکھیں صحیح البخاری:(۲۳۶)،عقیدۃ واسطیۃ (ص:۱۸۔۱۹) ،اصول السنۃ (رقم:۳۴)،المنظومۃ الحائیَّۃ لامام ابی بکر بن ابی داود السجستانی: (۳۱۶)۔ [2] شرح العقیدۃ الطحاویۃ (ص:۲۲۹۔۲۳۹)