کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 79
﴿وَمَا مِنْ دَآبَّۃٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ رِزْقُھَا﴾(الانعام :۳۸) ’’اور زمین میں کوئی چلنے والا (جاندار) نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی کے ذمے ہے‘‘ اس کا اطلاق اسی طرف اشارہ کرتا ہے۔چیزوں کے حسن و قبح کا فیصلہ عقل نہیں کر سکتی ،بلکہ یہ حکم لگانا اللہ تعالیٰ کے لیے مخصوص ہے ۔ عذابِ قبر حق ہے: کافروں اور گناہ گارمومنوں کے لیے عذابِ قبر (۷۲) .....................................................َََ................................................................... (۷۲)عذاب قبر کے اثبات پر بے شمار دلائل موجود ہیں ، مثلاً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سفر کر رہے تھے مشرکین کی قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ کی اونٹنی بدک اٹھی قریب تھا کہ وہ آپ کو گرا دیتی اور یہ اس لیے کہ اس نے قبر میں ہونے والے عذاب کی آواز سن لی تھی ۔۔۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تم اپنے مردوں کودفن نہیں کرو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں عذاب قبر سنا دے۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس کو عذاب قبر ہورہا ہو وہ ایسی چیخ مارتا ہے جسے جنوں اور انسانوں کے علاوہ آس پاس کی ہر چیز سنتی ہے ۔‘‘[2] امام احمد فرماتے ہیں : ’’ عذاب قبر حق ہے ،لوگوں کو قبر میں آزمائش میں ڈالا جائے گا اور قبر میں سوال ہوں گے کہ تمہار رب کون ہے ؟تمہارا نبی کون ہے اور تمہارا دین کیا ہے ؟اور اس کے پاس (قبر میں )منکر نکیر آئے گا۔‘‘[3]
[1] صحیح مسلم:(۲۸۶۷) [2] صحیح بخاری: (۱۳۷۴) [3] اصول السنۃ (رقم:۳۲۔۳۳)