کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 73
عندیت(۵۵)خلافت(۵۶)صحبت(۵۷)نفی ولد(۵۸) اور نفی شریک(۵۹) وغیرہ اللہ تعالیٰ کے اوصاف بیان ہوئے ہیں ۔
.....................................................................................
امام ضحاک فرماتے ہیں :
ھو فوق العرش و علمہ معھم اینما کانوا
’’وہ عرش پر ہے اس کا علم لوگوں کے ساتھ ہے وہ جہاں بھی ہوں۔‘‘[1]
امام احمد بن محمد طلمنکی اندلسی نے معیت سے مراد علم ہونے پر اجماع نقل کیا ہے۔[2]
اس مسئلہ پر ہمارا ایک مفصل مقالہ ہفت روزہ الاعتصام لاہور میں شایع ہوا تھا ۔
(۵۵) اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ﴾ (آل عمران : ۱۴)
’’اور اللہ ہی ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا ہے ۔‘‘
(۵۶، ۵۷)اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اللھم انت الصاحب فی السفر والخلیفۃ فی الاھل)) [3]
’’بے شک تو ہی سفر میں ساتھی بننے والا ہے ،اور تو ہی گھر والوں میں خلیفہ ہے‘‘
(۵۸)ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ لَمْ يَلِدْ﴾۔(الاخلاص:۳)
’’اللہ نے نہیں جنا ۔‘‘
(۵۹)ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ لَا شَرِيكَ لَهُ ﴾ (الانعام:۱۶۳)
’’ اللہ تعالیٰ کا کوئی شریک نہیں ۔‘‘
نیز فرمایا:
[1] تفسیر طبری: (۲۸/۱۰)
[2] شرح حدیث النزول لابن تیمیہ (ص:۱۴۴۔۱۴۵)
[3] صحیح مسلم: (۱۳۴۲)