کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 72
بغض(۵۰)تعجب(۵۱)منع(۵۲)عطا(۵۳)معیت(۵۴) .................................................................................. بالفلاۃ....)) [1] ’’اللہ کی قسم !اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر بہت خوش ہوتا ہے ،حتی کہ اس آدمی سے بھی زیادہ جو اپنی گم شدہ سواری کو پالیتا ہے۔‘‘ (۵۰، ۵۱، ۵۲) یہ تمام اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں ۔اللہ تعالیٰ جس کو چیز نہ دینا چاہے اس کو نہیں دیتا ۔ہم نماز کے بعد پڑھتے (( اللھم لا مانع لما اعطیت ولا معطی لما منعت)) [2] ’’اے اللہ جس کو تو دے اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جس کو تو نہ دے اس کو کوئی دینے والا نہیں ہے ۔‘‘ (۵۳)اس صفت کی دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿ وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى ﴾(الضحی:۵) ’’ اور البتہ عنقریب آپ کو آپ کا رب دے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے ۔‘‘ حدیث میں ہے: (( انما انا قاسم واللّٰہ یعطی)) [3] ’’بے شک میں تقسیم کرنے والا ہوں اور اللہ تعالیٰ دیتا ہے۔‘‘ (۵۴)ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿ وَهُوَ مَعَكُمْ أَيْنَ مَا كُنْتُمْ﴾ (الحدید:۴) ’’ تم جہاں بھی وہ تمہارے ساتھ ہے۔‘‘ یادرہے اللہ علم کے اعتبار سے ہر کسی کے ساتھ ہے وہ جانتا ہے کہ ہر وقت کل کائنات میں کیا ہو رہا ۔حلول اور شہود کا نظریہ رکھنا سراسر گمراہی ہے ۔
[1] صحیح مسلم : (۶۹۵۲) [2] صحیح البخاری: (۸۰۸) ،صحیح مسلم: (۵۹۳) [3] صحیح بخاری: (۷۱)،صحیح مسلم: (۱۰۳۷)