کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 70
کید (۴۴) ، قرب (۴۵) .......
.......................................................................
نیز ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَيَمْكُرُونَ وَيَمْكُرُ اللَّهُ ﴾ (الانفال:۳۰)
’’وہ بھی تدبیر کررہے تھے اور اللہ تعالیٰ بھی تدبیر کر رہاتھا۔‘‘
یاد رہے اللہ تعالیٰ کو مطلق مکر کے ساتھ موصوف نہیں کیا جاسکتا۔لہذا یہ کہنا جائز نہیں کہ اللہ تعالیٰ مکر کرنے والا ہے،اور نہ ہی اس طرح کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کائد ہے نہ خبر کے انداز میں اور نہ ہی تسمیہ کے انداز میں ۔صرف مقابلے کے انداز میں یہ کہنا درست ہے مطلق طور پر نہیں ۔مثلاً اللہ تعالیٰ مکر کرنے والوں کے ساتھ مکر کرتا ہے ۔
(۴۴) ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا () وَأَكِيدُ كَيْدًا﴾ (الطارق:۱۵۔۱۶)
’’بے شک وہ اپنی تدبیریں کررہے ہیں اور میں اپنی کررہاہوں ۔‘‘
واکید کیدا کا مطلب ہے کہ میری تدبیر ان کی تدبیر سے بڑی ہے ۔کیداً میں تنوین تنکیر تعظیم کے لیے ہے ۔نیز اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ كَذَلِكَ كِدْنَا لِيُوسُفَ﴾ (یوسف:۷۶)
’’اسی طرح ہم نے تدبیر کی یوسف علیہ السلام کے لئے ۔‘‘
یاد رہے کہ اس صفت کو بھی مطلق طور پر اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال کرنا درست نہیں ہے ہاں مقابلے میں درست ہے ۔
فائدہ:مکر اور کید کی تعریف : دشمن پر غلبہ حاصل کرنے اور اس کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے خفیہ تدبیریں کرنا ،ان سے اگر کوئی اچھا فعل مقصود ہوتو محمود ہوتی ہیں اور اگر ان سے کوئی مذموم فعل مقصود ہوتو مذموم ۔
(۴۵)ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ وَإِذَا سَأَلَكَ عِبَادِي عَنِّي فَإِنِّي قَرِيبٌ ﴾ (البقرۃ:۱۸۶)