کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 69
کرہ(۱)مجی(۲)مکر (۳)کید(۴) ................................................................................... کو ہی انتقام سمجھ لیا ہے جو کہ درست نہیں حالانکہ اسف اورغضب کا نتیجہ انتقام ہے۔ فائدہ:اسف کے دو معنی ہیں : ۱:غم،افسوس اس کی دلیل یہ ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ يَاأَسَفَى عَلَى يُوسُفَ وَابْيَضَّتْ عَيْنَاهُ مِنَ الْحُزْنِ﴾ (یوسف:۸۴) ’’ہائے افسوس یوسف کے گم ہونے پر اور غم کی وجہ سے ان کی آنکھیں سفید ہو گئیں ۔‘‘ ۲:غضب ،کہا جاتا ہے: اسف علیہ یاسف ،بمعنی غضب علیہ ’’وہ اس پر ناراض ہوا۔‘‘ جب لفظ( اسف) اللہ تعالیٰ کے لیے استعمال ہوگاتو اس کا پہلا معنی ناممکن ہے اور دوسرا معنی ثابت ہے۔ (۴۱)ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَكِنْ كَرِهَ اللَّهُ انْبِعَاثَهُمْ فَثَبَّطَهُمْ ﴾ (التوبۃ:۴۶) ’’پس اللہ تعالیٰ نے ان کا اٹھنا ناپسند کیا تو انہیں روک دیا۔‘‘ (۴۲) اللہ تعالیٰ کی صفت مجیء(آنا)ثابت ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ هَلْ يَنْظُرُونَ إِلَّا أَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلَائِكَةُ أَوْ يَأْتِيَ رَبُّكَ ﴾۔(الانعام:۱۵۸) ’’وہ نہیں انتظار کرتے مگر یہ کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا ان کا رب آجائے ۔‘‘ (۴۳) اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَمَكَرُوا مَكْرًا وَمَكَرْنَا مَكْرًا وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ ﴾ (النحل:۵۰) ’’انہوں نے بھی خوب تدبیر کی اور ہم نے بھی اور وہ سمجھ نہیں رہے تھے ۔‘‘