کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 68
غضب (۳۷) لعن (۳۸) سخط(۳۹) تاسف(۴۰)
..........................................................................................
﴿رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ﴾ (المائدہ:۱۱۹)
’’ اللہ تعالیٰ ان (صحابہ کرام)سے راضی ہو گیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔‘‘
نیز فرمایا:
﴿وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا﴾۔(المائدہ؛۳)
’’ اور میں نے تمہارے لیے دین کو پسند کیا ۔‘‘
(۳۷، ۳۸) اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ﴾(النساء:۹۳)
’’اور جو شخص کسی مومن کو جان بوجھ کر قتل کرے گا تو اس کا ٹھکانہ جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ،اور اللہ تعالیٰ اس پر ناراض ہو گا اور اس پر لعنت کرے گا۔‘‘
اس آیت کریمہ سے اللہ کی دو صفات ثابت ہوئیں غصہ کرنا اور لعنت بھیجنا ۔
(۳۹)ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ذَلِكَ بِأَنَّهُمُ اتَّبَعُوا مَا أَسْخَطَ اللَّهَ وَكَرِهُوا رِضْوَانَهُ﴾
’’یہ اس وجہ سے ہوگا کہ انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کر دیا اور ناپسند کرتے رہے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کو۔‘‘(محمد:۲۷)
سخط کے معنی غضب کے قریب ہے ۔
(۴۰)ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ فَلَمَّا آسَفُونَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ﴾
’’پھر جب انہوں نے ہمیں خفا کردیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کردیا ۔‘‘(الزحرف:۵۵)
فائدہ:اسف ، غضب اور چیز ہیں اور انتقام اور چیز ہے بعض نے اسف اور غضب