کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 66
منجملہ دیگر صفات اللہ تعالیٰ کے لیے ارادہ(۳۱)مشیئت فعل(۳۲) ،.....
.......................................................................................................
نہیں کر سکتیں ۔میں اللہ جل شانہ کے لیے فعلی صفات کا اقرار کرتا ہوں ،اس نے تخلیق کی ہے وہ مصور ہے ،صفات احیاء،قبض،بسط،طیّ،اور مجی نصوص میں وارد ہیں وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے ۔عرش،کرسی ،لوح اور قلم اسی کے ہیں ۔[1]
(۳۱)ارادہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے ارادے کے مطابق سب کچھ کرتا ہے۔ ارادے کی دو قسمیں ہیں ۔پہلی قسم :ارادہ کونیہ ہے جو تمام مخلوقات کو شامل ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿فَمَنْ يُرِدِ اللَّهُ أَنْ يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ وَمَنْ يُرِدْ أَنْ يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاءِ ﴾
’’تو وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دینا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ اسے گمراہ کرے تو اس کا سینہ تنگ ،نہایت گھٹا ہوا کرد یتا ہے ،گویا وہ مشکل سے آسمان میں چڑھ رہا ہے ۔‘‘(الانعام:۱۲۶)
دوسری قسم:ارادہ شرعیہ ہے جو محبت و رضا کو شامل ہے جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ ﴾
’’اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اور تمہارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا۔‘‘(البقرۃ:۱۸۵)
شرعی امور کاتعلق اس سے ہے گویا جو کچھ بھی کائنات میں ہو رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے ارادہ سے ہو رہاہے ۔
(۳۲)اللہ تعالیٰ مختار کل ہے جو چاہتا ہے وہ کرتا ہے کوئی اللہ تعالیٰ کے کام میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا اور نہ ہی کوئی اللہ تعالیٰ کو مشورہ دے سکتا ہے ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ خَالِدِينَ فِيهَا مَا دَامَتِ السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ إِلَّا مَا شَاءَ رَبُّكَ إِنَّ
[1] عقیدۃ الفرقۃ الناجیۃ (ص:۱۶)