کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 61
صفاتِ الہٰیہ میں جہمیہ کی گمراہی: جہمیہ(۲۷) نے اللہ تعالیٰ کو ایسی صفات کے ساتھ متصف بتایا ہے جو عدم محض کے سوا کہیں نہیں پائی جاتیں ، انھوں نے رویت، استوا اور تمام صفات کی نفی کی ہے۔ (اللہ تعالیٰ انھیں ذلیل و رسوا کرے ) ..................................................................................................................... (۳؍۱۴۴،الابانہ (ص:۲۴)،السنہ لعبداللّٰہ بن احمد : (۱؍۲۹۹)،التوحید لابن خزیمہ:۱۷۸،لوامع الانوار للسفارینی: (۲؍۲۴۰)،شرح عقیدہ طحاویہ (ص:۲۱۰)،تبصیر فی معالم الدین (ص:۲۱)،المنظومۃ الحلیۃ( رقم:۸)،وصیۃ الامام ابی حنیفۃ النعمان(ص:۵۸۔۵۹)،فقہ الاکبر (ص:۱۹) (۲۷) اس گروہ کا بانی جہم بن صفوان تھا اس کے مختصر حالات یہ ہیں اس کی کنیت ابومحرز الراسبی تھی اس نے سمرقند ،خراسان میں پرورش پائی پھر ایک عرصہ ترمذ میں ٹھہرا یہ بدعتی اور گمراہ انسان تھا اس نے صفات کا انکار کیا اور خلق قرآن کا قائل تھا اور فرقہ جہمیہ کا بانی تھا اور کہتا تھا کہ اللہ تعالیٰ ہر جگہ موجود ہے اور ایمان صرف دل سے تصدیق کرنے کو مانتا تھا خواہ انسان زبان سے کفر ہی کرتا رہے ۔اس گمراہ انسان کو سلم بن احوذ نے ۱۲۸ھ کو مقام مرو پراس وجہ سے قتل کر دیا کہ اس نے کہا کہ موسی علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ نے کلام نہیں کیا ۔ اس کے نظریات میں سے ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات کا صرف وجود ہے اس کی کوئی صفت نہیں ہے اور وہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام کائنات میں حلول کئے ہوئے ہے ،ظاہر ہے کہ یہ نظریہ عیسائیوں کے نظریے سے بھی زیادہ بدتر ہے ۔ امام ابن القیم رحمہ اللہ اپنے قصیدہ نونیہ (۲۴)میں جہمیوں کی اس گمراہی کی ایک عجیب انداز میں خبر لی فرماتے ہیں : وکذلک الجھمی قیل لہ استوی فابی وزاد الحرف للنکران