کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 60
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
.........................................................................................................
السنۃ لعبداللّٰہ بن امام احمد :(۱؍۲۲۹وغیرھم) میں محدثین نے اس پر سیر حاصل بحث کی ہے ۔نیز دیکھیں اصول السنۃ( رقم:۱۱،۱۷،امام احمد بن حنبل نے کہا کہ احادیث رویہ سب کی سب ایمان لانا(ضروری ہے)اگرچہ وہ لوگوں کو سمجھ نہ آئیں اور وہ انھیں سن کر حیران ہی کیوں نہ ہو۔
امام ابوبکر المروزی کہتے ہیں :
’’ان احادیث کے متعلق جن میں قیامت کو رویت باری تعالیٰ کا ذکر ہے اور جھمیہ ان کا انکار کرتے ہیں کے بارے میں امام احمد بن حنبل سے سوال کیا توا نھوں نے کہاوہ تمام احادیث صحیح ہیں ہم نے ان کی تصدیق کرتے ہیں اور ہم انھیں روایت کرتے ہیں جس طرح ہمارے پاس پہنچی ہیں ۔‘‘[1]
امام عبدالغنی المقدسی نے کہا :
’’ اہل حق کا اجماع ہے اور اہل توحید کا اتفاق ہے اور وہ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کو آخرت میں دیکھا جائے گا جیسے اس نے اپنی کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے۔‘‘ [2]
محمد بن مصعب نے کہا:
’’جس نے دعوی کیا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ہم سے بات نہیں کریں گے اور نہ ہی اسے دیکھا جائے گا وہ کافر ہے۔‘‘[3]
امام آجری نے اس مسئلے پر ایک کتاب (التصدیق بنظر )کے نام سے لکھی ہے ۔نیز دیکھیں : اصول لاعتقاد :(۳؍۴۷۰،الاعتصام (ص:۴۹۴)،نونیہ: (۲؍۵۶۷،السنۃ لابن ابی عاصم: ۱؍۱۹۳)،مجموع الفتاوی:
[1] طبقات الحنابلہ : (۱۱۵۶)
[2] عقیدۃ عبدالغنی المقدسی (ص:۵۸)
[3] کتاب الصفات للدارقطنی (رقم:۶۴)