کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 59
مگر کتاب و سنت اس سے خاموش ہیں ۔ رویت باری تعالیٰ کی احادیث تواتر کو پہنچی ہوئی ہیں ۔
اورقرآن مجید کی آیت :
﴿وُجُوْہٌ یَّوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃًOاِلٰی رَبِّھَا نَاظِرَۃً﴾ (القیامۃ: ۲۲، ۲)
’’اس دن کئی چہرے تروتازہ ہوں گے۔ اپنے رب کی طرف دیکھنے والے۔‘‘
اس پر نص صریح اور دلیل قطعی ہے ، سلف صالحین اور ائمہ مجتہدین کا اس پر اجماع ہے۔(۲۶)
.............................................................................................
(۲۶)اس مسئلے پر بے شمار دلائل موجود ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ عَلَى الْأَرَائِكِ يَنْظُرُونَ ﴾ ۔(المطففین:۳۵)
’’تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہوں گے ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ ﴾ ۔(یونس:۲۶)
’’احسان کرنے والوں کے لئے بھلائی ہے اور مزید کچھ اور بھی ۔‘‘
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿ لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ﴾۔(ق:۳۵)
’’ان کے لئے اس میں وہ کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے اور ہمارے ہاں مزید کچھ او ربھی ہے ۔‘‘
مزید سے مراد اللہ تعالیٰ کا دیدار ہے ۔
امام دارقطنی نے الرؤیۃ کے نام سے ایک مستقل کتاب بھی لکھی ہے اور عقیدے کی تمام کتب مثلاً(شرح السنۃ للالکائی : (۴۹۹،الشریعہ للآجری :(ص۲۵۱)،