کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 58
رؤیتِ باری تعالیٰ کا بیان: قیامت کے دن ان آنکھوں سے اللہ تعالیٰ کا دیدار برحق ہے جس طرح چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی چیز حائل نہیں ہوتی ،اسی طرح اللہ تعالیٰ کی رویت میں بھی کوئی چیز حائل نہیں ہوگی۔[1] بعض لوگ کہتے ہیں کہ رویت کسی مکان اور جہت میں نہیں ہو گی ،شعا ع کے اتصال اور رائی اور مرئی کے درمیان مسافت کے ذریعے بھی حاصل نہیں ہوگی ........................................................................................................................ ’’صبح انسان کو ہر طرح کے چراغ سے بے پرواکر دیتی ہے۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے کہ حق تعالیٰ آسمان میں ہے نہ کہ زمین میں ، اور خود امام صاحب نے فقہ اکبر میں فرمایا ہے: اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا رب آسمان میں ہے یا زمین میں تو وہ کافر ہوگیا، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طہ: ۵۔) ’’بے شک وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ اس کا عرش ساتوں آسمان کے اوپر ہے ۔ شیخ ابو الحسن اشعری رحمہ اللہ نے کتاب ’’ابانہ‘‘(ص۱۰۵)میں اس عقیدے کی شرح کی ہے اور وہ اس کے قائل ہیں۔ شیخ عبد القادرر جیلانی جو قطب الاولیاء ہیں ، اسی عقیدے پر تھے ۔ کتاب((غنیہ الطالبین)) میں ، جو ان کی تحریرات مقدسہ میں سے ہے ، انھوں نے اس اعتقاد کو بیان فرمایا ہے۔ پس جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث پر ایمان رکھتے ہیں ،ا ن پر لازم ہے کہ وہ بال برابر بھی اس عقیدے سے تجاوز نہ کریں اور اس عقیدے کے لوگوں کے ہم رنگ ہوجائیں اور دوسروں کی آراء اور اہواء کی طرف نہ جھکیں ۔
[1] صحیح بخاری : (۱۳۴۷،صحیح مسلم: (۱۰۱۶)