کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 56
((اِرْحَمُوْا مَنْ فِیْ الْأَرْضِ یَرْحَمُکُمْ مَنْ فِیْ السَّمَائِ)) [1] ’’تم اہل زمین پر رحم کرو، آسمان والا تم پررحم کرے گا۔‘‘ (۷) مسند شافعی میں جمعہ کے فضائل کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے: ((ھُوَ الْیَوْمُ الَّذِیْ اسْتَویٰ فِیْہِ رَبُّکَ تَبَارَکَ وَتعَالیٰ عَلَی الْعَرْشِ)) [2] ’’اور یہی ہے وہ دن جس میں تیرا رب تبارک و تعالیٰ عرش پرمستوی ہوا۔‘‘ (۸) ابن ماجہ میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((فَأِذَا الرَّبُّ قَدْ أَشْرَفَ عَلَیْھِمْ مِنْ فَوْقِھِمْ)) [3] ’’ناگہاں رب تعالیٰ نے انھیں ان کے اوپر سے جھانکا۔‘‘ (۹) صحیح بخاری میں شفاعت کی بابت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے: ((فَأَدْخُلُ عَلیٰ رَبِّیْ وَھُوَ عَلیٰ عَرْشِہِ)) [4] ’’میں اپنے رب تعالیٰ پر داخل ہوں گا جبکہ وہ اپنے عرش پر ہوگا۔‘‘ بخاری میں بعض جگہ یہ الفاظ ہیں : ((فَأَسْتَاذِنُ علی رَبَّیْ فِیْ دَارِہ)) [5] ’’میں اپنے رب تعالیٰ سے اجازت مانگوں گا جب وہ اپنے گھر میں ہوگا۔‘‘ (۱۰) اللہ تعالیٰ کا ہر رات آسمان دنیا کی طرف نزول فرمانے کی حدیث بہت
[1] سنن الترمذی: (۱۹۲۴ )،امام ترمذی رحمہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔ [2] مسند الشافعی :(۳۰۸) اس کی سند میں ’’ ابراہیم بن محمد‘‘ متروک راوی ہے۔ [3] سنن ابن ماجہ :(۱۸۴) اس کی سند میں ’’ الفضل بن عیسیٰ الرقاشی‘‘ راوی سخت ضعیف ہے۔ [4] صحیح البخاری: (۷۰۰۲) [5] صحیح البخاری :(۱۰۹۴، صحیح مسلم:(۷۵۸)