کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 55
((فَعَلَی بِہِ اِلَی الْجَبَّارِ تَبَارَکَ وَ تَعَالیٰ فَقَالَ وَھُوَ مَکَانَہُ)) ’’پس وہ اللہ کی طرف بلند ہوئے اور اس نے اپنی جگہ ٹھہر کر فرمایا۔‘‘ متفق علیہ (بخاری و مسلم )میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ہے : ((أَنَا أَمِیْنُ مَنْ فِیْ السَّمَائِ)) [1] ’’میں آسمان والے کا امین ہوں ۔‘‘ (۳)صحیح مسلم میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لونڈی سے سوال کیا : ((اَیْنَ اﷲ؟ فَقَالَتَ:فِیْ السَّمائِ، قَالَ: أِنَّھَا مُؤْمِنَۃُ)) [2] ’’اللہ کہاں ہے؟ اس نے جواب د یا:آسمان میں ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :یقیناً یہ مومنہ ہے۔‘‘ (۴)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ زینب بنت حجش رضی اللہ عنہافرماتی ہے: ((زَوَّجَنِیَ اﷲ فَوْقَ سَبْعِ سَمٰوَات)) [3] ’’اللہ تعالیٰ نے ساتوں آسمانوں کے اوپر سے میرا نکاح (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) کردیا۔‘‘ (۵)ابوداود میں یوں منقول ہے: ((رَبُّنَا الَّذِیْ فِیْ السَّمَائِ تَقَدَّسَ اسْمُکَ)) [4] ’’اے ہمارے آسمان میں موجود رب !تیرا نام پاکیزہ ہے۔‘‘ (۶) ترمذی میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:
[1] صحیح البخاری: (۶۹۸۴)،صحیح مسلم:(۱۰۶۴) [2] صحیح البخاری: (۴۰۹۴)، صحیح مسلم: (۱۰۶۴) [3] سنن أبی داود :(۳۸۹۶) [4] ضعیف ،سنن أبی داود: (۴۹۴۱)، سنن الترمذی: (۱۹۲۴)