کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 49
سے ہو سکتی ہے جو اسے اپنے ہاتھ میں لے لے ،اس کا علم بلند اور پست ہر قسم کی موجودات کو محیط ہے ،جو کچھ ہوچکا یا جو آئندہ ہوگا سب اس کے احاطہ میں ہے۔ عرش پر اللہ تعالیٰ کے استواء کا ذکر قرآن مجید میں سات جگہ آیا ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾(طٰہٰ:۵) ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ یہ بھی فرمایاہے: ﴿اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئِِ عِلْمََا﴾ (الطلاق:۱۲) ’’اللہ نے ہر چیز کو علم سے گھیر رکھا ہے۔‘‘ اس مضمون کا بھی قرآن میں کئی جگہ ذکر ہوا ہے دراصل بات یہ ہے کہ جس چیز کا ثبوت قرآن میں مل جائے اس کا اعتقاد رکھنا صحیح ہے اور اس کی تاویل کرنا یا اسے اپنے ظاہری معنوں سے ہٹانا درست نہیں ہے ۔ قرآن مجید میں استوا کا ثبوت: قرآن مجید کی مختلف مختلف ذیل آیات مسئلہ استوا پر صراحتہً دلالت کرتی ہیں ۔ ﴿ اِلَیْہِ یَصْعَدُ اَلْکَلِمْ الْطَّیْبُ﴾(الفاطر ۱۰) ’’اسی کی طرف ہر پاکیزہ بات چڑھتی ہے۔‘‘ ﴿رَافِعُکَ اِلَیَّ﴾(آل عمران : ۵۵) ’’تجھے اپنی طرف اٹھانے والا ہوں۔‘‘ ﴿بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہ اِلَیْہِ﴾(النساء :۱۵۸) ’’بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا ۔‘‘ ﴿تَعْرُجُ الْمَلٓئِکۃُ وَالرُّوْحُ اِلَیْہِ﴾ (المعارج:۴)