کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 40
متصف ہے۔اسے کھانے پینے کی حاجت نہیں ،نہ کسی کا باپ ہے اور نہ ہی کسی کا بیٹا،اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے (۷)۔وہ حکیم ہے، جو کچھ کرتا ہے حکمت سے کرتا ہے،وہ جو چاہے سو کرے ۔اس کے تمام کمالات بالفعل ہیں قدیم ہیں۔ (۸)،اور صفات قدیمہ حیات، علم ،ارادہ ،تکوین ،کلام ،سمع ،بصر اور قدرت اس کے ساتھ قائم بالذات ہیں ۔ سمع و بصر دو مستقل صفات ہیں : قرآن کریم کے تتبع سے معلوم ہوتا ہے کہ علم کے علاوہ سمع اور بصر اللہ تعالیٰ کی دو الگ مستقل صفتیں ہیں اس لیے سمیع کا معنی علیم بالمسموعات ،بصیر کا معنی بصیر بالمبصرات کرنا قرآن وحدیث کی تحریف ہے کیوں کہ جس سے سمع وبصر کی نفی ہو گی اس کو سمیع و بصیر نہیں کہہ سکتے اور اس معنی کی قباحت روز روشن کی طرح واضح ہے ۔(۹) .................................................................................................... (۷)سورۃ الاخلاص (۸)یعنی ازلی ہیں اللہ تعالیٰ ازل سے ہے اس کی صفات بھی ازل سے ہیں ۔ (۹)اللہ تعالیٰ کی ان دونوں صفات کا ذکر قرآن مجید میں کئی ایک مقامات پر آیا ہے مثلاً (الحج:۶۱،۷۵،لقمان :۲۸،المجادلہ:۱)اسی طرح احادیث میں بھی ان دو عظیم صفتوں کا ذکر کثرت سے ملتا ہے۔ ان دونوں صفات کا تعلق اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہے ،امام ابن بطہ نے ان لوگوں کا رد کیا ہے جو ان دو صفات کی تاویل کرتے ہیں۔[1] امام دارمی نے ان صفات کی تنقیص کرنے والے پر بڑا زور دار رد کیا ہے۔[2]
[1] الابانۃ : (۳/۳۱۹) [2] نقض الدارمی (۱/۳۰۱۔۳۱۰)