کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 36
لیکن جب کتاب و سنت کے مطابق عمل کرنے کی توفیق حاصل ہو جائے تو پھر کسی کی پروا نہیں کرنی چاہیے کیونکہ دنیا کی بڑی سے بڑی ہستی بھی شریعت الہی سے فروتر ہے ،اللہ تعالیٰ نے ہمیں کتاب و سنت کے مفہوم و منطوق کے مطابق ایمان لانے کا مکلف ٹھہرایا ہے دوسری کسی چیز کی پیروی کا ہم سے ہرگز مطالبہ نہیں کیا ۔ (۴) .................................................................................................................. (۴)مؤلف یہاں تقلید کا رد کر رہے ہیں ،ویسے غور کیا جائے تو تقلید اور اتباع قرآن و حدیث میں تقابل کرنے سے بات جلدی سمجھ آجائے گی مثلاً :۱:قرآن وحدیث منزل من اللہ ہے اور ائمہ کے اقوال ان کی اپنی آراء ہیں ۔ ۲:قرآن و حدیث میں کوئی غلطی نہیں لیکن ائمہ کے اقوال میں بے شمار غلطیاں ہیں ۔ ۳:اگر ائمہ کی تقلید ہی کرنی تھی توقرآن وحدیث کیوں نازل کیا گیا؟ ۴:قرآن وحدیث جنت کی ضمانت ہے لیکن تقلید اس کی ضمانت نہیں دیتی۔ ۵:اتباع قرآن وحدیث پر ہزاروں دلائل موجود ہیں لیکن تقلید کو لازم پکڑنے پر ایک بھی دلیل نہیں ۔ ۶:مومن کے لیے قرآن وحدیث کافی ہے لیکن غیر مومن قرآن وحدیث کو کافی نہیں سمجھتا بلکہ وہ تقلید سے محبت اور غلو کرتا ہے اور قرآن وحدیث سے نفرت کرتا ہے۔استغفراللہ۔ مولاناسرفراز خاں صفدر صاحب لکھتے ہیں :کوئی بدبخت اور ضدی مقلد دل میں یہ ٹھان لے کہ میرے امام کے قول کے مخالف اگر قرآن و حدیث سے بھی کوئی دلیل قائم ہو جائے تو میں اپنے مذہب کو نہیں چھوڑوں گا تو وہ مشرک ہے ۔ ہم بھی کہتے ہیں ، لا شک فیہ(اس میں کوئی شک نہیں )۔ [1]
[1] الکلام المفید ،(ص:۳۱۰)