کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 31
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (۱۱۱۴۔۱۱۷۶ھ)
محمد حیات سندھی (۱۱۶۳ھ)
قاضی ثناء اللہ پانی پتی (۱۱۴۵۔۱۲۲۵ھ)
ابوالحسن سندھی (۱۱۳۸ھ)
عبداللہ بن سالم البصری (۱۱۳۴ھ)
ابراہیم الکردی (۱۱۴۵ھ)
مرتضی الزبیدی بلگرامی (۱۱۴۵۔۱۲۰۵ھ)
شاہ فاخر کو شاہ ولی اللہ سے معاصرت کا تعلق تھا یعنی ان دونوں کا زمانہ ایک تھا ۔ آپ کی شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ سے ملاقات بھی ہوئی۔ ایک واقعہ ان کے حالات میں ملتا ہے کہ ایک جگہ شیخ فاخر نے آمین بالجہر کہی۔ اس پر لوگوں نے فتنہ کھڑا کر دیا تو فاخر رحمہ اللہ نے کہا کہ تم اپنا کوئی بڑا مولوی میرے پاس لاؤ۔ میں اس سے بات کرتا ہوں تو لوگ آپ کو شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ کے پاس لے گئے ۔سوال کے جواب میں شاہ ولی اللہ نے کہا کہ آمین اونچی آواز میں کہنا بھی ثابت ہے۔لوگوں نے یہ جواب سنا اور چلے گئے۔ اس پر شیخ فاخر نے شاہ ولی اللہ سے کہا کہ آپ حدیث کا علم رکھتے ہیں تو پھر کھلتے کیوں نہیں ؟ اس پر شاہ ولی اللہ نے کہا کہ اگر میں کھل چکا