کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 28
محسوس نہیں کرتا ۔‘‘
اے زائر سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر عمل کر ،اور دوسروں سے الگ ہو جا ،کیونکہ یہی عین ایمان ہے ۔ [1]
علامہ آزاد بلگرامی(۱۱۹۴ھ) کا امام فاخر کو خراج تحسین :
علامہ بلگرامی صاحب نے امام فاخر کی وفات پر فارسی میں ایک بہت عمدہ مگر پر تاثیر خراج تحسین پیش کیا اس کا ترجمہ پیش خدمت ہے ۔شیخ کاتخلص زائر اور نام محمد فاخر ہے ،شیخ محمد یحیٰی کے فرزند سعادت مند اور شیخ محمد افضل الہ آبادی کے نواسے ہیں :
((فعززنا بثالث ))
’’یعنی ہم نے ایک تیسرے کے ذریعے انھیں تقویت عطا کی ۔‘‘
کے مصداق اپنے دونوں بزرگوں کی مسند کی زینت بنے اور پاکیزہ ننھیال وددھیال آسمان جیسی بلند شاخ ثابت ہوئے، پاکیزہ خصائل اور بلندصفات تھے۔۔۔انتھی[2]
علوم و فنون کے ماہر:
امام فاخر تمام علوم وفنون کے ماہر تھے۔ اپنے معاصرین میں سے تمام علوم نقلیہ اور عقلیہ میں سبقت رکھتے تھے،اور یہی حال اکثر متقدمین کا بھی تھا ،شیخ فاخر زیادہ عبور حدیث اور علوم حدیث میں رکھتے تھے اور فقہی مسائل میں مجتہدانہ شان رکھتے تھے ۔
[1] نفح الطیب من ذکر المنزل والحبیب بحوالہ کاروان سلف حصہ سوم (ص:۶۵۔۶۶)
[2] سرور آزاد بحوالہ نفح الطیب (ص:۷۰۔۷۲)