کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 26
((الشیخ العالم الکبیر المحدث محمد فاخر بن محمد یحیی بن محمد آمین السلفی العباسی الالٰہ آبادی ،أحد العلماء المشہورینٰ )) [1] نیز لکھتے ہیں : ’’تمام لوگ ان کی ثناء اور ان کے شمائل کی مدح پر متفق تھے اس باب میں وہ مرجع تصور کئے جاتے تھے وہ کسی مذھب کے پابند نہ تھے اور نہ دینی امور میں کسی کی تقلید کرتے تھے بلکہ کتاب و سنت کی نصوص پر عمل کرتے اورخود اجتہاد کرتے تھے اور اس کے ا ہل بھی تھے۔‘‘ [2] شیخ صاحب کی شاعری اور علم حدیث : شیخ محمد فاخر زائر عربی او رفارسی شعر سخن میں بہت زیادہ دسترس رکھتے تھے۔ ان کاد یوان بھی ہے جس کا خلاصہ نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ نے (نفح الطیب )اور (الروض الخصیب)وغیرہ میں دیا ہے۔ ان کے اشعارمیں قرآن و حدیث کی اتباع پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے بطور نمونہ چند فارسی اشعار کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے ۔جن سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں علم حدیث سے کس قدر محبت تھی وہ بڑے احسن انداز میں جگہ جگہ رائے اور باطل قیاس کی دھجیاں اڑاتے دکھائی دیتے ہیں ۔ ان کے کلام کاترجمہ پیش خدمت ہے فرماتے ہیں : زائر تمام علم وعمل حدیث سے ماخوذ ہے ،بے چارے کے پاس اس کے سوا اور رکھا ہی کیا ہے ۔
[1] نزھۃ الخواطر:( ۶/۳۴۹) [2] نزہۃ الخواطر،(۶/۳۵۰)