کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 25
’’بڑے بڑے باکمال میرے سامنے احترام سے پیش آتے تھے،لیکن شیخ فاخر کے پاس میں بہت ہی ارزاں رہا ۔‘‘[1]
نیز لکھتے ہیں :
’’مرزا مظہر جان جاناں اپنی عادت کے خلاف مولانا فاخر الہ آبادی کی ملاقات کے لیے خود جایا کرتے تھے ۔‘‘ [2]
حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی رحمہ اللہ حضرت علامہ فاخر کا تذکرہ ان الفاظ میں کرتے ہیں :
((الشیخ الاستاذ محمد فاخر المحدث رحمہ اللّٰہ یکرہ ذلک (المسجد عندا لقبر)مستدلا بما عندمسلم رحمہ اللّٰہ عن ابی الہیاج)) [3]
’’علامہ استاد محمد فاخر محدث قبر کے پاس مسجد بنانا ابوالہیاج کی حدیث کی بنا پر ناپسند کرتے تھے ۔‘‘
قاضی ثناء اللہ پاتی پتی رحمہ اللہ مسلک کے لحاظ سے انصاف پسند اور غیر جامد حنفی تھے لیکن شیخ محمد فاخر ایسے اہل حدیث کا کس احترام سے ذکر فرمایا ہے، پھر ان کی رائے سے اختلاف بھی پورے احترام سے فرمایا اس سے ظاہر ہے کہ آج کل بعض حضرات اپنے اکابر کی روش کو چھوڑ چکے ہیں جو اہل حدیث کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔[4]
مولنا عبدالحی الحسنی نے لکھا ہے :
[1] مآثر الکرام،(۲/۲۱۸)
[2] مآثر الکرام ،(۲/۲۱۸)
[3] تفسیر مظہری: (۶/۲۳ )
[4] مقدمہ :نورالسنۃ (ص:۵،۶)