کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 24
المتخلص بزائر الالہ آبادی )) [1] نیز ایک جگہ پرنواب صاحب لکھتے ہیں :انھوں نے دیگر مثنوی پیر پرستی اور قبر پرستی کے رد میں لکھے اور وہ قرآن و سنت کی ترغیب دیتے تھے اور آپ کی توثیق و عدالت کے لیے حضرت مرزامظہر جان جاناں اور پیرغلام علی آزاد کافی ہیں جنھوں نے ہر حیثیت سے آپ کے کمال ،حسن عمل اوروسیع علم کی شہاد ت دی۔[2] اما م نواب رحمہ اللہ ایک جگہ لکھتے ہیں :یعنی وہ رحمہ اللہ سرزمین ہند میں ائمہ متبعین سنت کے امام اور اکابر علماء مشاہیر میں شیخ الشیوخ کا درجہ رکھتے تھے۔[3] شیخ الحدیث محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’مصنف کے دیوان سے معلوم ہوتا ہے کہ مصنف توحید و سنت کے بے خوف داعی تھے وہ مروجہ جمود و تقلید پر بے لاگ تنقید فرماتے ہیں ،جس میں بسا اوقات تلخی بھی نمایاں ہوتی ہے۔ اس کے باوجود اس وقت کے دانشور ۔۔۔ مزاج علماء ان کا بے حد احترام فرماتے ہیں ،مآثر الکرام میں مولانا آزاد بلگرامی(۱۱۹۴ھ) نے اس کا تذکرہ فرمایاہے،مرزا مظہر جان جاناں فرماتے ہیں کہ میں نے بڑے بڑے آدمیوں کو دیکھا ۔گیارہ سوسال کے بعد شیخ محمد فاخر کو دیکھا ،میں نے ان کو کتاب و سنت کے موافق پایا ۔‘‘ [4] نیز لکھتے ہیں :
[1] اتحاف النبلا(ص:۸۴،نیز دیکھیں انتقاد الرجیح (ص:۸۴،تقصار جنود الاحرار من تذکار جنود الابرار (ص:۱۱۵ ) [2] نفح الطیب [3] تقصار جنود الاحرار (ص:۱۱۵ ) [4] مآثر الکرام فی تذکرۃ علماء بلگرام(۲/۲۱۸)