کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 20
(۳)آپ کے بھائی:شیخ محمد طاہر الٰہ آبادی رحمہ اللہ،اہل علم تھے ان کے حالات کی تفصیلات دستیاب نہیں ہو سکیں ۔
ابتدائی تعلیم:
شیخ فاخر نے اپنے خاندان کے اہل علم ہی سے بتدائی تعلیم حاصل کی۔
شیخ محمد حیات سندھی (۱۱۶۳ھ)رحمہ اللہ سے علم حدیث حاصل کیا :
امام فاخر رحمہ اللہ نے ۱۱۴۹ھ میں سفر حرمین کیا۔ وہاں مدینہ نبویہ میں شیخ محمد حیات سندھی رحمہ اللہ(۱۱۶۳ھ) سے علم حدیث حاصل کیا۔اس وقت علامہ غلام علی آزاد بلگرامی ان کے ہم جماعت تھے ۔اور ان سے صحیحین پڑھیں اور کسی حد تک سوچ تبدیل ہوئی آپ نے علم حدیث میں رسوخ حاصل کیا اور آپ کو حدیث سے والہانہ محبت ہوگئی پھر ساری زندگی قرآن و حدیث ہی پر ڈٹے رہے ۔اور یہ بات سچ ہے کہ لاکھوں لوگوں کے عقائد حرمین کے شیوخ کی محنت کی وجہ سے درست ہوتے ہیں ۔ والحمدللّرہ ۔
آزاد بلگرامی رحمہ اللہ کی شاگردی میں :
امام فاخر نے آزاد بلگرامی سے پڑھا اور بطورفائدہ عرض ہے کہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بھی ان سے پڑھا ہے ۔یعنی دونوں کے ایک ہی استاد تھے لیکن زمانۂ طالب علمی الگ الگ تھا ۔ [1]
[1] سرور آزاد : (۲۱۸،۲۱۲)،اتحاف النبلا،(۴۰۶۔۴۰۷)،معارف: (۲۲/۳۳۹)