کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 121
کشف و عیان کے مشاہدہ ہونے لگے گا ، استدلال بداہت ہوجائے گا اور کتاب و سنت میں جو کچھ ہے اس کی طرف زیادہ مائل ہو جائے گا۔ اس کی حقیقت کا اعتقاد ترقی پکڑنے لگے گا اور بدعت اوراہل بدعت سے انحراف کرے گا،عبادات اور معاملات کو رائے اور قیاس سے دور رہتے ہوئے براہ راست شرع مبین سے اخذ کرے گا۔ دادیم ترا ز گنج مقصود نشان گرما نرسیدیم تو بارے برسی ہم نے تجھے مقصود کے خزانے سے ایک نشانی اور علامت بتادی ہے ، اگر ہم اس تک نہیں پہنچ پائے تو ایک دفعہ اس تک پہنچ جانا۔ اس مختصر کلام کا نام ’’رسالہ نجاتیہ‘‘ ہے۔ وآخر دعوانا أن الحمد للہ رب العالمین، وصلی اللّٰہ علی سیدنا محمد وعلی آلہ و صحبہ أجمعین۔ ........................................................................................................................................ ہم اس رسالے کی شرح و تحقیق سے 24ستمبر 2015ء کو فارغ ہوئے والحمدللّٰہ علی ذلک ۔اللہ تعالیٰ ہمارے اس چھوٹے سے عمل کو قبول فرمائے اور مزید کی توفیق عطافرمائے۔آمین محمد ابراہیم بن بشیر الحسینوی ابوخزیمہ عمران معصوم انصاری