کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 120
جائیں گی۔ فضائل حاصل ہوں گے اور رزائل ایک ایک کرکے دور ہو جائیں گے۔ پھر تھوڑا تھوڑا کرکے اشتغال بالغیر کم ہونے لگے گا اس کی بجائے اشتغال بالحق قوت پکڑے گا۔(۱۱۶)
یہاں تک کہ دل اشتغال بالغیر سے بالکل نجات پاجائے گا اوراللہ تعالیٰ کے ساتھ پوری پوری وابستگی ہو جائے گی۔ اس وقت اللہ تعالیٰ معرفت حقیقی کا دریچہ دل پر کھول دیں گے اور بطریق علم جو کچھ بھی معلوم کیاہے وہ سب کچھ بطور
.....................................................................................................................
(۱۱۶)کفر ، نفاق اور فسق کی شاخوں سے دور رہنا کیو نکہ ایمان کے لیے ایمان کو تقویت پہنچانے اور اس میں اضافہ کرنے والے تمام اسباب کو اختیار کرنا ضروری ہے اسی طرح اضافہ اور تقویت سے مانع اور اس کے آڑے آنے والے امور کو دور کرنا بھی ضروری ہے، یعنی گناہوں کو ترک کرنا، ماضی میں سرزد ہوئے گناہوں سے توبہ کرنا ،حرام چیزوں سے تمام اعضا و جوارح کی حفاظت کرنا،ایمانی علوم میں قادح اورانہیں کمزور کرنے والے شبہات کے فتنوں نیز ایمان کے ارادوں کو کمزور کردینے والی خواہشات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا۔[1]
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿الَّذِينَ آمَنُوا وَكَانُوا يَتَّقُونَ ﴾ (یونس :۶۳)
’’یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور اللہ کا تقوی اختیار کرتے ہیں ۔‘‘
اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ﴾ (النحل:۹۷)
’’جو مردو عورت نیک عمل کریں گے دراں حالیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے یقیناً اچھی زندگی عطافرمائیں گے اور ان کے نیک اعمال کا بہتر بدلہ انھیں دیں گے۔‘‘
[1] دیکھئے(مدارج السالکین لابن القیم :(۳/۱۷)،التوضیح والبیان لشجرۃ الایمان للسعدی : (۴۰۔۶۳)