کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 12
عقیدہ توحیدکا تعلق صرف اللہ تعالیٰ کی ذات کے ساتھ ہے اس لئے جو انسان اپنے خالق و مالک کی ذات کے ساتھ انصاف نہیں کرے گا وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا ،افسوس کہ لوگ اس عظیم مسئلہ میں دھوکہ میں ہیں اور انہوں نے اپنے آپ کو شرک جیسی لعنت میں پھنسا رکھا ہے مسئلہ توحید کی حقیقت اس سے سمجھنی آسان ہے کہ ایک موقع پر مشرکین مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صلح کی غرض سے یہ پیش کش کی کہ ایک سال ہم آپ کے معبود کی پوجا کرلیا کریں گے اور ایک سال آپ ہمارے معبود کی پوجا کر لیا کریں !!!یہ کس قدر خطرناک پیش تھی آج بے شمار لوگ افہام وتفہیم کی وجہ سے ہی شرک کی وادی میں سرگرداں پھرتے ہیں ....کفار کی اس پیش کش کے جواب اللہ تعالیٰ نے یہ جواب دیا اور یہی جواب ہر مسلمان کو دینا چاہیے ۔ ﴿قُلْ يَاأَيُّهَا الْكَافِرُونَ () لَا أَعْبُدُ مَا تَعْبُدُونَ () وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ () وَلَا أَنَا عَابِدٌ مَا عَبَدْتُمْ () وَلَا أَنْتُمْ عَابِدُونَ مَا أَعْبُدُ () لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ﴾ ۔(الکافرون:۱۔۶) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کہہ دیجیے اے کافرو!۔میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہو ۔اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں ۔اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم نے کی ہے۔اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں ۔تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔‘‘ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے کس قدر واضح الفاظ میں مسئلہ توحید سمجھایا ہے کہ کسی کی باتوں میں آکر عقیدہ توحید کے منافی کام نہیں کرنا بلکہ ہر صورت میں توحید کو لازم پکڑنا ہے ۔