کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 119
فساد و بگاڑ سے سارا بدن فاسد ہو جاتا ہے، لہٰذا اس کی اصلاح کرنا تمام اشیا سے زیادہ اہم ہے، کیوں کہ سارے اعضاء اسی کے تابع ہیں ۔ دل کا فساد اخلاق سیئہ سے ہوا کرتا ہے اور اس کی اصلاح اخلاق حسنہ سے ہوتی ہے۔ لہذا اسے چاہیے کہ وہ ہر بدعت کواس کے مقابل نیک عادت سے تبدیل کرے۔
چنانچہ وہ کفر کو ایمان سے، نفاق کو اخلاص سے، غضب کو رضا سے، اشتغال بالغیر بالحق سے تبدیل کرے۔ علی ہذا القیاس۔ جب ہر کام میں تقویٰ مدنظر ہوگا تو رفتہ رفتہ یہ منکرات معروفات سے بدل جائیں گی اور بد عادتیں نیک خصلتوں کے ساتھ بدل
..................................................................................................................
و آخرت میں بھی برائی یا بیماری ہے اس کا سبب گناہ و معاصی ہی ہیں۔ [1]
ارشاد باری تعالیٰ ہے :
﴿ فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِنْ تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ﴾ (الحج:۴۶)
’’درحقیقت ان کی آنکھیں بے نور نہیں ہوتیں بلکہ سینوں میں چھپے دل بے نور ہو جاتے ہیں ۔‘‘
مشہور حدیث میں ہے کہ اگر دل درست ہے تو تمام جسم بھی درست ہے اور اگر دل خراب ہے تو سارا دن بھی خراب ہے ۔[2]
امام شافعی فرماتے ہیں :
’’ میں نے اپنے استاد محترم امام وکیع سے شکایت کی اپنے حافظے کی خرابی کی تو انھوں نے مجھے گناہوں کو چھوڑنے کا کہا اور مجھے بتایا کہ اللہ تعالیٰ کی وحی کا علم ایک نور ہے اور اللہ تعالیٰ کا نور کسی گناہ گار کو نہیں دیا جاتا۔‘‘[3]
[1] الجواب الکافی لابن القیم:(۸۴)
[2] صحیح بخاری : (۲۰۵۱)،صحیح مسلم: (۱۵۹۹)
[3] دیوان الشافعی: (۱۸۸)