کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 112
امور حسیہ سے ہوں گے۔ معانی و اعراض، جسم اور جواہرکی صورت اختیار کرلیں گے،چنانچہ نیکوکارمومنوں کے دائیں ہاتھ میں اعمال نامے دیے جائیں گے اور کفار و فجار کے اعمال نامے بائیں ہاتھ میں یا پشت کے پیچھے سے دیے جائیں گے(۱۰۶) تقوی کی اہمیت: خلاصہ ہے شاہدِ ایمان کا چہرہ نورانی ہو جائے تو اب طالب نجات کو یہ چاہیے کہ وہ تقوی و پرہیز گاری کو، جو بد اعمال کی بنیاد ہے، اختیار کرے اور جس کام کو پیش نہاد خاطر رکھتا ہو، اس میں اس تقوے سے انحراف نہ کرے ۔ کتاب اللہ کی وہ آیات جو تقوے کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں ڈیڑھ سو سے .................................................................................................. (۱۰۶)اس کے دلائل قرآن مجید میں موجود ہیں ۔ الانشقاق:۷۔۱۱،الحاقۃ:۲۵ سید ہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا ا ٓپ قیامت کے دن اپنے گھروالوں کو یاد کریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تین مواقع ایسے ہیں جن میں کوئی کسی کو یاد نہیں کرے گا ،اعمال کے وزن کے وقت حتی کہ وہ جان لے کہ نیکیوں کا پلڑا بھاری ہے یا ہلکا ہے ۔ جب اعمال نامہ تقسیم کیا جائے گا یہاں تک کہ وہ جان لے کہ اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں ملا ہے یا پیچھے سے بائیں ہاتھ میں اور پل صراط کو عبور کرتے وقت یہاں تک کہ وہ پل صراط عبور کرلے ۔[1] نیز دیکھیں : الحاقہ:۱۹،۲۵،۲۶۔ امام ابن ابی زید القیروانی کہتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ آئیں گے اور فرشتے بھی قطاروں میں ( آئیں گے )تاکہ لوگوں کو اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش کریں اور اللہ ان سے سارا حساب لے ۔ [2]
[1] سنن ابی داود: (۴۷۵۵)،شیخ البانی نے اس کو ضعیف کہا ہے) [2] مقدمہ ابن ابی زید القیروانی:( رقم:۱۹)