کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 110
حلال کو حرام قرار دینا حماقت نادانی ہے۔ اس کے برعکس اپنی اور اپنے بال بچوں کی پرورش کے لیے کسب حلال سے رزق حاصل کرنا واجب ہے اور اس کو چھوڑنا مذہب اور دین کے خلاف ہے۔ میزان کا ہونا قیامت کے دن میزان (۱۰۲) ................................................................................................. (۱۰۲)روز قیامت نیکیوں اور گناہوں کو تولنے کے لیے ترازو کا ہونا برحق ہے۔ اس پر ہمارا ایمان ہے۔ اس کی کیفیت کو ہم نہیں جانتے اور نہ ہی ہمیں اس کے پیچھے پڑنے کی ضرورت ہے۔ قرآن مجید میں اس کا کئی ایک مقام پر ذکر ہے، مثلا: (النساء:۴۷، الاعراف:۸۔۹، المؤمنون :۱۰۱۔۱۰۳، القارعہ:۶۔۱۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا الحمدللّٰہ ترازو کو بھر دیتا ہے ‘‘[1] اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو کلمے اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت محبوب ہیں ،زبان پر آسان ہیں اور ترازو میں بہت وزنی ہیں سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم۔‘‘[2] میزان پر ہمارا ایمان ہے اس پر اس قدر زیادہ دلائل ہیں ایک جز لکھا جا سکتا ہے ۔ امام احمد بن حنبل فرماتے ہیں : ((والایمان بالمیزان یوم القیامۃ)) ’’قیامت کے دن ترازو پر ایمان لانا ۔‘‘[3] امام ابوبکر بن ابی داود السجستانی کہتے ہیں کہ جہالت کی وجہ سے منکر نکیر کا انکار نہ کرنا ،نہ حوض کا او ر نہ ہی میزان کا ،اوریہ آپ کو اچھی طرح نصیحت کی جا رہی ہے ۔[4]
[1] صحیح مسلم: (۲۲) [2] صحیح بخار ی: (۷۵۶۳)،صحیح مسلم : (۲۶۹۴) [3] اصول السنۃ (ص:۲۳)نیز دیکھیں: الشریعہ للآجری (ص:۳۸۳،السنۃ لابن ابی عاصم (ص:۳۴۷) [4] المنظومۃ الحائیہ: ( رقم:۲۹)