کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 11
مقدمہ
عقیدہ توحید عظیم ترین نعمت ہے جس کو یہ نعمت مل گئی وہ دونوں جہانوں میں کامیاب ہوگیا ۔اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ تمام انبیاء کی اپنی قوموں کو ایک ہی دعوت تھی کہ تم صرف ایک اللہ کی عبادت کرو ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ﴾ ۔(الانبیاء:۲۵)
’’اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھی بھیجا ،اس پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے،اس لیے تم سب میری عبادت کرو۔‘‘
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ والوں کو سب سے پہلا خطاب’’ عقیدہ توحید ‘‘کے موضوع پر کیا تھا اس تاریخی خطبہ کے الفاظ یہ تھے :
))یا ایھا الناس قولوا لا الہ الا اللّٰہ تفلحوا))۔
’’اے لوگو! کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں تم کامیاب ہو جاؤ گے۔‘‘[1]
اور یہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر حق ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔[2]
[1] مسند احمد:)۱/۴۹۲)،اس حدیث کو امام حاکم،(۱/۱۵) اور ابن حبان(۶۵۶۲) نے صحیح کہا ہے۔
[2] صحیح البخاری: (۵۹۶۷)