کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 108
اللہ تعالیٰ ان کی تقلید سے بچائے یہ ہرگز اس قابل نہیں ہیں کہ ان کی اقتداء کی جائے خواہ وہ لوگوں کی نظروں میں اعلم زمان اور شیخ المشائخ ہی کیوں نہ ہوں ،بخدا اللہ تعالیٰ عادل ہے وہ اس شخص سے ہرگز ناراض نہ ہوگا جو ظاہر قرآن پر ایمان لے آئے ، اس کا عدل قطعا ظلم کا تقاضہ نہیں کرتا خصوصا جب کی کیفیت بیان کیے اور تشبیہ دیے بغیر قرآن و حدیث کے ظاہر پر ایمان لانا ،بجز متکلمین اور یونان کے مقلدین کے جمیع صحابہ ،تابعین اور ائمہ مجتہدین کا مذہب ہے ،اگر کوئی اس ایمان پرست اور حق دوست جماعت کے خلاف ایک حرف بھی ثابت کرنے کی کوشش کرے گا ،توہرگز کامیاب نہیں ہوگا۔ (۱۰۱) ...................................................................................................... جب ہم کہیں کہ اس کا ہاتھ ہمارے ہاتھ جیسا ہے اور اس کا سننا ہمارے سننے جیسا ہے۔[1] (۱۰۱)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے ایک جماعت ہمیشہ حق پر رہے گی ۔[2] اس جماعت سے مراد قرآن وحدیث کے متبع سلفی لوگ ہیں ۔ علامہ مناوی اس حدیث کے تحت لکھتے ہیں :’’اس حدیث میں واضح معجزہ ہے کہ اہل سنت موجودہ وقت تک ہر دور میں نمایاں اور واضح رہے ہیں ۔جن بدعات کی مختلف صورتیں سامنے آتی ہیں مثلاً معتزلہ ،خوارج، رافضی وغیرہ اس وقت سے ان فرقوں میں سے کسی کی حکومت قائم نہیں ہوئی، نہ ہی ان کی قوت برقرار رہی ہے بلکہ جب بھی انھوں نے جنگ کے لیے آگ بھڑکائی ہے اللہ تعالیٰ نے اسے کتاب و سنت کے نور سے بجھا دیا ہے ۔یہ اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے ۔‘‘ [3] علامہ ابو شامہ لکھتے ہیں : جہاں بھی جماعت کو لازم پکڑنے کا کہاگیا ہے اس سے
[1] سنن الترمذی ( ۳/۴۲) [2] صحیح مسلم :(۲۲۵) [3] فیض القدیر:(۶ /۳۹۵)