کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 106
اس جماعت پر افسوس ہے جو قرآن وسنت میں وارد ہونے والے الفاظ پر ایمان لانے کو صرف اس لیے کفر جانتی ہے کہ اس سے جسمیت ، مکان اور جہت کا وہم ہوتا ہے ان لوگوں کو نہ اللہ کا ڈر ہے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہی شرم آتی ہے۔ (۹۹)
کیونکہ جو شخص ظاہر نصوص پر ایمان لاتا ہے وہ اپنی طرف سے کوئی نئی چیز ایجاد نہیں کرتا ، آخرت میں اگر اس سے اس بات پر مواخذہ کیا جائے گا ظلم ہوگااور آیت کریمہ:
﴿وَاَنَّ اللّٰہَ لَیْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِیْدِ﴾ (آل عمران : ۱۸۲)
’’بے شک اللہ بندوں پر کچھ بھی ظلم کرنے والا نہیں‘‘
ظلم کی نفی کرتا ہے اپنی فاسد رائے سے چند عقائد مقرر کرلینا اور اس کے ما سوا کو کفر کہنا،اگرچہ ظاہر قرآن و حدیث اس پر دلالت ہی کرتا ہو ،درحقیقت قرآن و حدیث کو غلط قرار دینے کے مرادف ہے ۔ حق تعالیٰ نے بیان کے لیے قرآن کریم نازل فرمایا ہے اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم افصح الناس تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے الفاظ کیوں بیان کیے جن کے ظاہر کے مطابق اعتقاد کرنے سے کفر لازم آتا ہے حالانکہ آپ
......................................................................................................
(۹۹)ابو محمد الجوینی جو امام الحرمین الجوینی کے والد محترم ہیں اپنے اشاعرہ شیوخ کو نصیحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جو شخص اتنا کچھ پڑھ لینے کے باوجود ابھی تک اپنے معبود کی جہت کو نہیں پہچان پایااور ایک بکریاں چرانے والی لونڈی (جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں میں ہے )تم سے زیادہ اللہ تعالیٰ کو جانتی ہے ۔توپھر اس پڑھے لکھے شخص کا دل ہمیشہ اندھیروں اور تاریکیوں میں بھٹکتا رہے گا جو معرفت ایمان کے انوار سے کبھی منور نہیں ہو سکے گا ۔[1]
[1] مجموعہ رسائل المنیریہ :(۱/:۱۸۵)