کتاب: رسالہ نجاتیہ در عقائد حدیثیہ - صفحہ 105
میں یہی عقیدہ رکھتے ہیں ،جو صفت اللہ تعالیٰ کے لیے ثابت ہو چکی ہے وہ ویسے ہی مانتے ہیں اور عوام کے ذہن میں جو خلش پیدا ہوتی ہے اس کی پرواہ نہیں کرتے تمام اہل اسلام کوانہی کی اقتداء کرنی چاہیے کیونکہ یہی لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متبع ہیں ۔ أھل الحدیث ھم أھل النبي وأن لم یصحبوا نفسہ أنفاسہ صحبوا ’’اہل الحدیث ہی اہلِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اگرچہ وہ بذات خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں نہیں رہے، لیکن انھیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سانسوں (حدیثوں ) کی صحبت میسر آئی ہے(۹۸) ..................................................................................... (۹۸)شیخ ابوالعباس احمد بن علی المقریزی (۸۴۵ ھ)لکھتے ہیں : ’’ ا للہ تعالیٰ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اہل عرب کی طرف نبی بنا کر مبعوث فرمایا ،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی صفات جو قرآن مجید میں ہیں ، جنھیں روح الامین آپ کے دل پر لے کر نازل ہوا تھا،بیان فرمائی تھیں ، آپ نے وہ صفات شہریوں ا ور دیہاتیوں سب کو بتائیں لیکن کسی نے بھی کسی صفت کا معنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں پوچھا جیسا کہ ان کا دیگر مسائل، مثلاً نماز ،روزہ ،حج وغیرہ جو اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی ہیں کی بابت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کرنا وارد نہیں ہے اور جیسا کہ انھوں نے احوال قیامت اور جنت و جہنم کے بار ے سوالات کئے چنانچہ اگر کسی صحابی نے صفات باری تعالیٰ کے بارے میں سوال کئے ہوتے تو وہ منقول ہوتے اور نبی علیہ السلام سے جواب بھی ثابت ہوتے جیسا کہ احکام حلال و حرام ،ترغیب و ترہیب ،احوال قیامت اور فتن وغیرہ ثابت ہیں ۔‘‘[1]
[1] المواعظ والاعتباربذکر الخطط والآثار:( ۲/۳۵۶)